[]
حیدرآباد: حیدرآباد میں موسیٰ ندی ریور فرنٹ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کے لئے دنیا بھر سے مشہورو معروف کمپنیاں دلچسپی ظاہر کررہی ہیں۔ آج ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تلنگانہ سکریٹریٹ میں کئی کمپنیوں کے نمائندوں نے چیف منسٹر اے۔ ریونت ریڈی سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران چیف منسٹر نے اپنے حالیہ دورہ لندن اور دبئی کے دوران وہاں ریور فرنٹ پروجیکٹس کے معائنہ کے بعد تاثرات سے شرکا اجلاس کو واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے دبئی میں کئی غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندوں، ڈیزائن پلاننگ آرکیٹیکچر فرموں اور کنسلٹنسی ماہرین سے خصوصی ملاقات کی تھی۔
مزید مشاورت کے ایک حصے کے طور پر حیدرآباد اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور موسیٰ ندی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے عہدیدار مختلف کمپنیوں سے بات چیت کررہے ہیں۔ اس کے ایک حصے کے طور پر سنگاپور کی مین ہارڈٹ کمپنی کے نمائندوں نے چیف منسٹر سے آج سکریٹریٹ پہنچ کر ملاقات کی۔
انہوں نے مختلف ممالک میں شروع کئے گئے پروجیکٹس کے ڈیزائن کے ساتھ ساتھ حیدرآباد میں موسیٰ ندی کی ترقی کے لیے پروجیکٹس کے ماڈلز کے بارے میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کمپنی کے نمائندوں کو ہدایت دی کہ وہ حیدرآباد کی مستقبل کی ضروریات کو نظر میں رکھتے ہوئے یہاں کی تہذیب و تمدن کے مطابق ماڈل ڈیزائن تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں آؤٹر رنگ روڈ، ریجنل رنگ روڈ اور شہر کے اطراف آنے والی ریلوے لائنوں کی توسیع سے حیدرآباد کی شبیہ کو نئی پہچان حاصل ہوگی۔ چیف منسٹر نے مشورہ دیا کہ مستقبل کی ضروریات کو نظر میں رکھتے ہوئے موسی ندی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ ماڈل بنایا جائے۔
چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والوں میں مین ہارڈٹ گروپ کے سی ای او عمر شہزاد، سریش چندرا اوردیگر شامل تھے۔ اس میٹنگ میں چیف سکریٹری تلنگانہ شانتی کماری، میونسپل ایڈمنسٹریشن، اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے پرنسپل سکریٹری دانا کشور، ایچ ایم ڈی اے جوائنٹ کمشنر، موسی ندی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی امرپالی نے شرکت کی۔
گیان واپی، متھرا کے بعد اب اجمیر شریف کی درگاہ پربھی ہندو شرپسندوں نظریں
نئی دہلی: ہندوتوا تنظیم کا دعویٰ ہے کہ راجستھان میں واقع مشہور ومعروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ اجمیر شریف کسی زمانے میں ہندوؤں کا ایک مقدس مندر ہوا کرتی تھی۔
میڈیا کے مطابق ہندوتوا تنظیم مہارانا پرتاب سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کو گراکر بنائی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ درگاہ بن جانے کے باوجود بھی ہندو یہاں بڑی تعداد میں منت مرادیں مانگتے آرہے ہیں۔
یہ دعویٰ مہارانا پرتاب سینا کے قومی صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے چیف منسٹر بھجن لال شرما کو لکھے ایک خط میں کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم طویل عرصہ سے درگاہ کی حقیقت جاننے کیلئے تحقیق کررہی تھی۔
مہارانا پرتاب سینا نے چیف منسٹر راجستھان سے بابری مسجد اور گیان واپی مسجد کی طرح درگاہ اجمیر کے مندر ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ ہماری ان کوششوں کو کانگریس حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن مودی حکومت سے ہمیں کافی امیدیں وابستہ ہیں۔
انتہاپسند ہندو رہنما نے چیف منسر راجستھان بھجن لال شرما کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اجمیر شریف درگاہ کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔
راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے سے پہلے بھی اسی انتہا پسند ہندو رہنما نے اُس وقت کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کو خط لکھ کر محکمہ آثار قدیمہ سے درگاہ کا سروے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی شواہد سے اس مقام پر ہندو مندر کی موجودگی کا پتہ چل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ مودی سرکار بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرچکی ہے اور 700 سال قدیم گیانواپی مسجد کو مندر ثابت کرانے کے لیے آرکیالوجیکل سروے کروا رہی ہے۔