[]
حیدرآباد: ریونت ریڈی سرکار جائزہ لے کر دو مہینے کا عرصہ ہو چکا ہے، ان دو مہینوں میں ریونت ریڈی مسلمانوں کے ساتھ سرد مہری کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ابھی تک کسی مسلم نمائندے کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔
صدر مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن مولانا حکیم خیر الدین صوفی نے اپنے ایک احتجاجی بیان میں الزام عائد کیا کہ رسم ادائیگی کے لئے گورنر کوٹہ سے ایک ایم ایل سی مسلم نمائندے کا اعلان کیا گیا جبکہ ریونت ریڈی یہ جانتے تھے کہ گورنر کوٹہ کی یہ دو سیٹیں عدالتی رسہ کشی کا شکار ہیں۔
انہوں نے مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کے لئے مسلم نمائندے کا صرف اعلان کیا جبکہ اگر یہ مسلمانوں کے لئے سنجیدہ ہوتے تو ایم ایل اے کوٹے سے ایم ایل سی منتخب کرواتے ہوئے کابینہ میں شامل کر لیتے۔
یہاں ریونت ریڈی کا دوہرا معیار نظر آرہا ہے۔ اسی طرح مشیر کے عہدے پر ایسے شخص کو مسلط کر دیا گیا ہے جو سابقہ ہم منصب کے رشتہ دار ہیں جنہوں نے اپنے دور میں ٹمریز کے تحت کروڑوں روپے کا گھپلا کیا۔ محمد علی شبیر کا انتخاب خود اس بات کا اشارہ ہے کہ ان گھپلوں پر پردہ ڈال دیا جائے گا۔
صدر مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے ریونت ریڈی سرکار کے خلاف اپنا احتجاجی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت ریاست کے ائمہ و موذنین کے ساتھ سینیئر سٹیزنس کے ساتھ بھی لاپرواہی کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو قابل مذمت ہے۔
ریونت ریڈی نے 8 دسمبر کو ریاست کی باگ دوڑ سنبھالی اور اب دو مہینے کا عرصہ ہو رہا ہے جبکہ ائمہ و موذنین اور وظیفہ پیرانہ سالی کے لئے سابقہ حکومت کا جاری کردہ بجٹ موجود ہے، اس کے باوجود بھی ائمہ و موذنین کے اعزازیے اور وظیفہ پیرانہ سالی کے رقومات جاری نہ کرنا حکومت کی نیت پر سوالیہ نشان ہے۔
صدر مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن نے چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وظیفہ پیرانہ سالی اور ائمہ و موذنین کے اعزازیے فوری جاری کریں اور مینارٹی مینو فیسٹو میں سینیئر سٹیزنس کو 4 ہزار روپے اور خواتین کو ڈھائی ہزار روپے، موذنین کو 10 ہزار روپے اور ائمہ کو 12 ہزار روپے کا جو وعدہ کیا ہے وہ رمضان سے پہلے جاری کردیا جائے۔