[]
حیدرآباد: جیسے ہی درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھنا شروع ہوا ہے ویسے ہی شہر حیدرآباد بھی موسم گرما کی آمد کے لئے خود کو تیار کر رہا ہے۔ درجہ حرارت میں اضافہ نے ال نینو اثر کی قیاس آرائیوں کے سبب غیر یقینی کیفیت کو بڑھا دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی حیدرآباد شاخ کے حکام کے مطابق مارچ کے دوسرے ہفتے میں موسم گرما کا آغاز متوقع ہے لیکن کیا ال نینو اس موسم گرما میں اپنا اثرات مرتب کرے گا، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔
محکمہ موسمیات حیدرآباد کی سائنسدان ڈاکٹر اے شراونی کا کہنا ہے کہ اگرچہ موسم گرما کے قبل از وقت آغاز کی توقع ہے تاہم ال نینو کے ممکنہ اثرات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔ ہم ابھی تک ال نینو اثر کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ فروری کے آخر تک اس معاملے کی وضاحت متوقع ہے۔
اس موسمیاتی ابہام کے درمیان حیدرآباد کے شہری پہلے ہی موسم گرما کے وقت سے پہلے آغاز کا تجربہ کر رہے ہیں۔ دن کے وقت درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، کل یعنی پیر کے دن حیدرآباد میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32.1 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جبکہ سکندرآباد میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 34.6 ڈگری سیلسیس رہا۔
اضلاع میں صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس سے اوپر جا رہا ہے۔ جئے شنکر بھوپال پلی اور کومرم بھیم آصف آباد میں پیر کو درجہ حرارت 36.9 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا جبکہ جگتیال میں یہ 36.7 ڈگری سیلسیس تھا۔
شہر میں عام طور پر جنوری اور فروری میں پڑنے والی سردی اس سال کم محسوس ہوئی کیونکہ رات کے وقت درجہ حرارت شاذ و نادر ہی 20 ڈگری سیلسیس سے نیچے گرتا ہے۔
ڈاکٹر شروانی کا کہنا ہے کہ ان گرم حالات کے باوجود سردیوں نے حیدرآباد کو مکمل طور پر الوداع نہیں کہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگلے تین دنوں میں درجہ حرارت میں اضافے کی توقع ہے۔ تاہم اس کے بعد درجہ حرارت میں دوبارہ کمی واقع ہوگی جس سے لوگوں کو محسوس ہوگا کہ ابھی موسم سرما واپس نہیں ہوا۔
اسی دوران تلنگانہ اسٹیٹ ڈیولپمنٹ پلاننگ سوسائٹی ’ویدر اینڈ کلائمیٹولوجی آف تلنگانہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست میں اس مرتبہ موسم گرما خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
گرمی کی لہر کا آغاز مارچ کے مہینے سے ہوتا ہے اور مئی کے آخر تک جاری رہتا ہے اور بعض اوقات اگر مانسون کے شروع ہونے میں تاخیر ہو جائے تو جون کے پہلے دوسرے ہفتے تک گرمی برقرار رہتی ہے۔
ریاست کے بعض مقامات جیسے منچیرالج، عادل آباد، جگتیال، بھدرادری کوتہ گوڑم، کھمم، نلگنڈہ اور سوریا پیٹ میں گزشتہ کچھ سالوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیس تک ریکارڈ ہوچکا ہے۔