[]
ایسوسی ایشن کے لیڈر جیسو راجہ نے میڈیا کو بتایا کہ 2018 سے 2024 تک سری لنکا کی بحریہ کے جوانوں نے 150 کشتیاں ضبط کی ہیں۔ حالانکہ مرکزی حکومت کی مداخلت کی وجہ سے گرفتار ماہی گیروں کو رہا کر دیا گیا لیکن کشتیاں نہیں چھوڑی گئیں۔ ماہی گیروں کی ایسوسی ایشن کے لیڈر جانسن سیبسٹین کے مطابق ’’ہر کشتی کی قیمت تقریباً 25 لاکھ سے ایک کروڑ روپے ہے۔ کشتیوں کے ضبط کیے جانے کے بعد ماہی گیروں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے مرکز سے اعلیٰ سطح پر مداخلت کرنے اور 2018 سے ضبط کی گئی تمام کشتیوں کو واپس لانے میں مدد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔