مہر نیوز رپورٹر کے ساتھ گفتگو کے دوران مغربی ایشیائی امور کے ماہر مرتضیٰ سیمیاری نے دہشت گرد گروہ منافقین اور دمشق میں امریکی صہیونی کمانڈ روم کے درمیان ایک ابتدائی رابطے کا انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد منافقین کی سربراہ مریم رجوی نے دمشق پر قابض دہشت گردوں سے کہا کہ حکومت گرانے کا یہ سلسلہ تہران تک جاری رہنا چاہیے۔”
سیمیاری نے کہا: اس وقت کے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے بھی حالیہ تحریکوں کا حتمی ہدف خطے میں مزاحمت کو ختم کرنا قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دلچسپ بات یہ ہے کہ دہشت گرد گروہ منافقین اور امریکیوں کے درمیان تعاون کی سطح حالیہ دنوں میں غیر معمولی حد تک بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا: دمشق کے واقعات کے بعد منافقین کے سیاسی کمیشن نے اس بات پر تاکید کی کہ مرکزی کردار صیہونی حکومت کے ہاتھ میں ہے تاہم امریکیوں کے ساتھ اس گروپ کو اپنی پوزیشن ایڈجسٹ کرنے کے ساتھ خطے میں کشیدگی کی شدت میں اضافہ کرنا چاہیے۔
علیحدگی پسند دہشت گرد گروہوں کے ساتھ منافقین کی آن لائن ملاقاتیں
سیمیاری نے مزید کہا: نیز، بعض علیحدگی پسند اور دہشت گرد گروہوں جیسے پژاک اور کوملہ کے ساتھ مشترکہ آن لائن ملاقاتوں میں، منافقین نے ان سے سائبر جنگ کے شعبے میں صیہونیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ پیدا کرنے اور شام میں اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے لیے میڈیا رابطہ کاری کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا: ہم نے اس سے پہلے بھی دیکھا ہے کہ کینیڈا میں منافق ڈیسک کی سربراہ مہناز صمدی نے جیش العدل کی غیر ملکی شاخ سے ملاقات کی تھی۔ اس منصوبے کے ساتھ شرپسندوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک مشترکہ تقریب کا اہتمام کیا۔
سیمیاری نے امریکی صیہونی آپریشن روم میں منافقین کے سرگرم ہونے کی ترغیب کے بارے میں کہا: منافقین شام میں دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں اس مقصد کے لیے منافقین میں سے ایک نے ریاض فرید حجاب کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
انہوں نے واضح کیا: اس کے علاوہ، منافقین تحریر الشام کے وفد کے ساتھ اعتماد پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس لیے ہم نے تحریر الشام کی حمایت میں شامی عوام کے نام پر کرائے کی ریلیوں کا آغاز دیکھا جو کہ التحریر الشام کی طرف سے کی گئی تھیں۔
منافقین اس طرح کے اجتماعات بعض یورپی شہروں جیسے فرینکفرٹ میں بھی کرچکے ہیں تاکہ تحریر الشام کے ساتھ ایران ڈیسک کے لئے جلد از جلد رابطہ کاری کی تیاری کر سکیں۔”