[]
حیدرآباد: علیحدہ ڈائننگ کانظم، کمروں کی حفاظت کیلئے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور دیگر کئی ایسے انتظامات کئے گئے ہیں جہاں ایک ریسارٹ میں جھارکھنڈ کے کانگریس ارکان اسمبلی کو سخت نگرانی میں ٹھہرایا گیا ہے جس کا اہم مقصد بی جے پی کی جانب سے ان ایم ایل ایز کو خریدنے کی کوشش کو ناکام بنانا ہے۔
ملک کی سب سے قدیم سیاسی جماعت کے ذرائع نے یہ بات بتائی گئی ہے۔ جھارکھنڈ کے ارکان، مقننہ، چارٹرڈ جہازوں سے2فروری کو حیدرآباد پہونچے تھے۔ ایر پورٹ سے انہیں شاہ میر پیٹ کے لیونیا ہولاسٹک ڈیسٹی نیشن لے جایا گیا۔
شہر حیدرآباد سے40 کیلو میٹر دوری پر واقع اس ریسارٹ کے اوہ بزبلاک میں جھارکھنڈ کے 40ارکان اسمبلی کو ٹھہرایا گیا ہے جہاں پردیش کانگریس کی انچارج دیپا داس منشی کی زیر قیادت کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔کسی بھی غیر مجاز رسائی کو روکنے کیلئے پارٹی کے منیجرس نے شاندار انتظامات کئے ہیں۔
بی جے پی کی جانب سے ارکان کو خریدنے کی کسی بھی کوشش کے چالینج سے نمٹنے کیلئے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے ہیں۔ ریسارٹ کے اُس فلور پر جانے کیلئے جہاں ارکان اسمبلی کو ٹھہرایا گیا ہے، صرف ایک لفٹ استعمال ہوتی ہے۔
اس لفٹ کو ان ارکان اسمبلی کے ساتھ صرف مجاز افراد ہی استعمال کرسکتے ہیں۔ ایم ایل ایز کے قیام کے مقام پر کوئی جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کی لفٹ استعمال کرسکتا ہے حتیٰ کہ کوئی دوسرا شخص بھی دوسرے طریقہ سے وہاں جانہیں سکتا۔
لفٹس کے انٹری اور اکزٹ مقامات پر ہفتہ کے 24گھنٹے پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے۔ ارکان اسمبلی کے کمروں کی نگرانی پولیس کے جوان کررہے ہیں۔ ان کمروں میں جانے اور باہر نکلنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔پہلی منزل پر جہاں ایم ایل ایز ٹھہرے ہوئے ہیں، ان کیلئے کھانے کا علیحدہ نظم کیا گیا جو دیگر مہمانوں کے حدود سے باہر ہے۔ڈائننگ ہال میں بھی پولیس سخت چوکس ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ارکان مقننہ کے پاس ابھی بھی سل فونس ہیں۔ پورا ریسارٹ، سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں سے بھرا پڑا ہے۔ جے ایم ایم کے زیراتحاد کے40 ارکان اسمبلی کو اس خدشہ کے تحت جمعہ کے روز حیدرآباد لایا گیا کہ تحریک اعتماد سے قبل بی جے پی کی جانب سے انہیں خریدنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
پولیس نے ریسارٹ جانے والی دیگر اپروچ روڈ س پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور روڈزپر گاڑیوں کے داخلہ کو ممنوع قرار دیا ہے۔ تلنگانہ کانگریس کے ذرائع نے بتایا کہ جھارکھنڈ کے ایم ایل ایز،5فروری کو رانچی روانہ ہوں گے جہاں اسمبلی میں چمپائی سورین حکومت، اکثریت ثابت کرے گی۔