تل ابیب کو سخت حملوں کے ذریعے سرپرائز دیں گے، عرین الاسود

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ مزاحمتی گروہ “عرین الاسود” نے صہیونی دشمن کے نام ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی دشمن کو پتہ نہیں چلے گا کہ کب اور کہاں سے ان پر حملہ ہوگا۔ ہم صیہونی دشمن کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ مزاحمت کے شدید کا منتظر رہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی دشمن کبھی نہیں جان سکے گا کہ مزاحمت کے حملے ان پر کہاں، کیسے اور کب ہوں گے۔ ہم صہیونی دشمن سے وعدہ کریں گے کہ ہم ان کے خلاف مزید حملے کریں گے۔

اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ ہم فلسطینی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متحد ہو جائیں اور مزاحمتی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ہمیں مسئلہ فلسطین کے خلاف ہونے والی ان سازشوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے جس میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

عرین الاسود نے اس بیان میں تاکید کی کہ ہمیں تنگ نظر سیاسی اور جماعتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مزاحمتی قوتوں کے پیچھے متحد ہونا چاہیے۔ فلسطین کا مسئلہ کسی بھی دوسرے مسئلے سے بڑا اور اہم ہے۔

اس مزاحمتی گروہ نے صیہونی دشمن کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا: چار ماہ پہلے سے غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں، آباد کاروں اور چوکیوں کے خلاف بغیر کسی میڈیا اعلان کے وسیع آپریشنز کیے گئے ہیں۔ تل ابیب اچھی طرح جانتا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت پھیل رہی ہے اور وہ اس مسئلے کو غاصب آباد کاروں سے چھپا رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمتی قوتیں صیہونی حکومت کے خلاف یکے بعد دیگرے مزید حیران کن حملے کریں گی۔

عرین الاسود نے مزاحمتی قوتوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا: فلسطینی گروہوں کے مجاہدین سیاسی مسائل کے بارے میں خاموش رہیں اور صرف میدان جنگ کے بارے میں بات کریں۔ ہم نے خاموشی کا انتخاب کیا ہے اور یہ خوفناک خاموشی ہزاروں الفاظ سے زیادہ طاقتور اور موثر ہے۔ ہم بندوق کی زبان سے بولتے ہیں نہ کہ خالی خولی بیانات جاری کرنے سے۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ عرین الاسود گروپ ختم ہو گیا ہے یا اس کے پاس اس گروہ کے بارے میں کوئی خاص معلومات ہیں تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ سخت غلط فہمی کا شکار ہے۔
 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *