[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق اردن میں قائم امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملوں کے بعد مغربی محافل اور میڈیا میں ایران کے ملوث ہونے کے بارے میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں۔
امریکی موقر جریدے نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ ایران خطے میں مقاومتی تنظیموں کو مالی اور انٹیلی جنس مدد فراہم کرتا ہے حالیہ حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں اور عین ممکن ہے کہ ایران کو حملے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
دوسری طرف امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں پر حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے اور عراقی کتائب حزب اللہ نے یہ حملہ کیا ہے۔
ترجمان نے بے بنیاد الزامات کے تحت مزید کہا کہ تحقیقات کے آخری نتائج ابھی شئیر نہیں کریں گے تاہم جانتے ہیں کہ ایران اس کے پیچھے ہے۔ ایران مقاومتی گروہوں کو مسلح کرنے میں مدد کرے گا اور ہم ان حملوں کے ذمہ داروں کو سخت جواب دیں گے۔
اس سے پہلے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے کہا تھا کہ امریکہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے۔