[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز ایک عبوری حکم جاری کیا جس کے ذریعہ شری رام چرت مانس کی توہین کرنے اور لوگوں کو ہندو مقدس کتاب کو پھاڑدینے اور اس کے صفحات جلادینے پر اُکسانے کی پاداش میں سماج وادی پارٹی قائد سوامی پرساد موریہ کے خلاف شروع کی گئی فوجداری کارروائی پر عبوری حکم التوا صادر کیا گیا۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے حکومت ِ اترپردیش کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل شرن دیو سنگھ ٹھاکر سے کہا کہ ان چیزوں کے بارے میں آپ اتنے حساس کیوں ہیں۔ یہ تشریح کا معاملہ ہے اور کسی کے خیالات ہیں۔ یہ جرم کیسے ہوا؟
کاپیاں نذرآتش کرنے پر موریہ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ موریہ کی خصوصی درخواست کا جائزہ لینے سے اتفاق کرتے ہوئے بنچ نے ریاستی حکومت اور شکایت گزار کو نوٹس جاری کی جن کی ایماء پر ایس پی لیڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
عدالت ِعظمیٰ نے 4 ہفتوں کے اندر نوٹس کا جواب دینے کا حکم دیا اور دریں اثناء تحت کی عدالت میں زیرالتوا کارروائی پر روک لگادی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اکتوبر 2023میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 482 کے تحت داخل کی گئی درخواست کو خارج کردیا تھا جس کے ذریعہ چارج شیٹ اور خصوصی جج کی جانب سے جاری کردہ سمنوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔ خصوصی جج نے انہیں مقدمہ کا سامنا کرنے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔