گیان واپی کیس، سروے رپورٹ میں مندر موجود ہونے کا دعویٰ

[]

وارانسی: گیان واپی مسجد کے سروے سے ایک مندر کی موجودگی کا انکشاف ہواہے جو مختلف زبانوں میں 34 نقش کے کتبوں کے ساتھ مشتمل ہے جسے مسجد میں تبدیل کیاگیاتھا۔

ہندو درخواست گذار کے وکیل نے سروے رپورٹ کی ہارڈ کاپی موصول ہونے کے بعد میڈیا کو یہ بات بتائی۔ قبل ازیں وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ نے رپورٹ کو فوری منظر عام پر لانے یا سافٹ کاپی تقسیم کرنے سے انکار کردیاتھا تاکہ اس کیس کی حساس نوعیت کے پیش نظر سوشیل میڈیا پر گمراہ کن معلومات نہ پھیلائی جائیں۔

گیان واپی ان کئی مندر مسجد تنازعات میں شامل ہے جو ایودھیا‘ رام جنم بھومی مسئلہ کے بعد ملک میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

اے ایس آئی نے ایک ماہ قبل اپنی رپورٹ سربمہر لفافہ میں داخل کی تھی اور وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت ایودھیا مندر میں ایک بڑے پروگرام کے دوران پران پرتشٹھا کے چند دن بعد اسے تقسیم کیاگیا۔

آج شام دیر گئے درخواست گذاروں کے وکیل وشنو جین نے ایک پریس کانفرنس میں رپورٹ کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔

محکمہ آثار قدیمہ کو پہلے سے موجود ایک ڈھانچہ اور راہداری سے متصل ایک کنواں دستیاب ہوا۔ وکیل نے اے ایس آئی کی رپورٹ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ مرکزی چیمبر اور اصل باب الداخلہ پر پہلے سے ڈھانچہ موجود ہے۔

اے ایس آئی نے اپنے سروے کے دوران ستونوں اور پلاسٹر کا مطالعہ کیا اور کہا کہ یہ تمام مندر کا حصہ ہیں۔ وکیل کے مطابق ہندو مندر کے 34 کتبے پائے گئے جو دیونا گری‘ گرنتھ‘ تلگو اور کنڑ زبانوں میں ہیں مورتیوں کے نام جناردھن‘ ردرا اور امیشوراپائے گئے۔

انہوں نے رپورٹ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ان کتبوں میں مکتی منڈپ جیسی اصطلاحات کا ذکر ہے۔ ایک قدیم مندر کے ستونوں کو تہہ خانہ بناتے وقت دوبارہ استعمال کیاگیا۔ درخواست گذاروں کے وکیل نے کہاکہ یہ لوگ وضو خانہ سروے بھی اے ایس آئی سے کرانے کا مطالبہ کریں گے۔

یہ اے ایس آئی گزشتہ سال 4 اگست سے گیان واپی مسجد کے احاطہ کا سروے کررہی تھی۔ اس نے صرف وضو خانہ کا علاقہ چھوڑ دیا کیونکہ سپریم کورٹ کے حکم پر اسے مہربند کردیاگیاتھا۔ یہ رپورٹ اس کیس میں فیصلہ کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ ہندو فریق کا دعوی ہے کہ مسجد ایک مندر کے اوپر تعمیر کی گئی ہے اور وہ وہاں پوجا کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *