[]
مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کے مہاجرت اور امیگریشن کے وزیر “اوفر سوار” نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب کو شمالی محاذ میں حزب اللہ کا مقابلہ کرنے میں مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ ہمیں شمالی محاذ کی کشیدگی کو روکنے کے لئے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے کیونکہ حالات ہمارے خلاف جا رہے ہیں جب کہ حزب اللہ کی عسکری پوزیشن روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
صہیونی وزیر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ تل ابیب کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے ابتدائی دور میں شمال میں ایک نیا محاذ کھلنے نہ دیتا۔ شمالی محاذ کا کھل جانا تل ابیب کی ایک سنگین غلطی تھی۔
ادھر صیہونی روزنامہ یدیعوت احرونوت نے مقبوضہ علاقوں کی شمالی سرحدوں میں صیہونی فوج اور لبنان کی حزب اللہ کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے صیہونی فوجی کمانڈروں کی تجویز کے بارے میں لکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے متعدد کمانڈروں نے تجویز دی ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ شمالی محاذ پر دو روزہ جنگ بندی کی جائے اور اگر اس عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو جنوبی لبنان کو شدید حملوں کا نشانہ بنایا جائے۔
ایسا لگتا ہے کہ اس تجویز کی ایک بڑی وجہ صیہونی رجیم کی غزہ جنگ کے اہداف کے حصول میں مکمل ناکامی ہے۔ شمالی محاذ میں عارضی جنگ بندی کے ذریعے صیہونی حکام اپنے فوجیوں کی پوری توجہ غزہ کی جنگ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں تاکہ واضح شکست کی رسوائی سے بچنے کے لئے کچھ جنگی اہداف حاصل کر سکیں۔