[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بلقیس بانو کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے مجرموں کے لئے خودسپردگی کے لئے وقت بڑھانے کی مانگ کی گئی۔
جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجول بھویان کی بنچ نے مجرموں کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی درخواستوں کی کوئی ‘ٹھوس بنیاد’ نہیں ہے جس پر غور کرنے کے لیے ان کے سرنڈر میں توسیع کی درخواست کی گئی ہو۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام مجرموں کو 21 جنوری کو جیل انتظامیہ کے سامنے خودسپردگی کرنی ہوگی۔
8 جنوری کو سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت اس معاملے میں 11 قصورواروں کو دی گئی سزا کی معافی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے انہیں دو ہفتوں کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی مدت 21 جنوری کو ختم ہونے والی ہے۔
خودسپردگی میں توسیع کی درخواست کرنے والوں میں مجرم رمیش روپا بھائی چندنا نے خاندانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چھ ہفتے کی توسیع کی درخواست کی تھی، جبکہ مجرم متیش چمن لال بھٹ نے موسم سرما کی پیداوار کی کٹائی کے لیے مزید چھ ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ ایک اور مجرم نے اپنے بوڑھے اور بیمار والد کی دیکھ بھال کے لیے چھ ہفتے کا اضافی وقت مانگا تھا۔
سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو 2022 میں قبل از وقت رہائی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا تھا۔ جسٹس ناگارتھنا اور جسٹس بھویان کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس معاملے میں معافی کے معاملے پر فیصلہ لینا گجرات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے، اس لیے معافی دینے کے حکومت کے فیصلے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔
بنچ نے کہا تھا کہ اس کیس کی سماعت مہاراشٹر کی عدالت میں ہوئی ہے، اس لیے معافی کا فیصلہ لینا وہاں کی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
گجرات حکومت کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے تحت بکا بھائی ووہانیہ، جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشیام شاہ، وپن چندر جوشی، کیشر بھائی ووہنیا، پردیپ موڈھواڈیا، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا کو گودھرا سب جیل بھیجا جائے گا۔ جنہیں 15 اگست 2022 کو رہا کردیاگیا تھا۔ رہائی کے فیصلے کو بلقیس اور دیگر نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے بلقیس اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ 12 اکتوبر 2023 کے لیے محفوظ کر لیا تھا۔ درخواست گزاروں نے عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کو وقت سے پہلے رہا کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا تھا۔