[]
حیدرآباد: ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں جوش و خروش کی تمام حدیں پار ہوگئیں۔ پہلی بار ٹیم انڈیا کے کسی میچ میں دو سوپر اوور کھیلے گئے اور آخر میں انڈیا کی جیت ہوئی۔
بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ دونوں ٹیموں نے مقررہ 20 اوورز میں 212 رنز بنائے اور پہلے سوپر اوور میں مزید 16 رنز جوڑے۔ ہندوستانی ٹیم دوسرے سوپر اوور میں ڈرامائی اور کسی حد تک متنازعہ واقعات کے بعد جیت گئی۔
2019 ورلڈکپ فائنل میں تنازعہ کے بعد حدود طے کرنے سے متعلق اصول کو ہٹادیا گیا تھا۔ اب سوپر اوور سے متعلق قوانین کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں ہیں جنہیں ہم یہاں دور کرنے جارہے ہیں۔ پہلا سوپر اوور کرنے والا بولر دوسری بار گیند نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے سوپر اوور میں نہ عظمت اللہ عمرزئی اور نہ ہی مکیش کمار کو گیند دی گئی۔
دونوں تیز گیند بازوں نے 16 رنز دیے تھے۔ دوسرے سوپر اوور میں افغانستان کو فرید احمد اور ہندوستان کو روی بشنوئی کے ساتھ بولنگ کرنی پڑی۔ فرید نے 11 رنز دیکر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن بشنوئی نے دو وکٹیں لیکر میچ کا خاتمہ کیا۔ سوپر اوور میں ٹیموں کا بیٹنگ آرڈر تبدیل ہو جاتا ہے۔
اس میچ میں ہندوستان نے پہلے بیٹنگ کی تاہم سوپر اوور میں افغانستان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرنے آئی۔ وہیں دوسرے سوپر اوور میں ایک بار پھر ٹیم انڈیا نے پہلے بلے بازی کی۔ سوپر اوور میں کوئی بھی ٹیم لگاتار دو اننگز میں ہدف کا تعاقب نہیں کرسکتی۔
ایم سی سی کے قوانین کے مطابق پہلے سوپر اوور میں آؤٹ ہونے والا بلے باز دوسرے سوپر اوور میں بیٹنگ نہیں کرسکتا۔ سوپر اوور شروع ہونے سے پہلے دونوں ٹیمیں اپنے 3 بلے بازوں کے ناموں کا فیصلہ کرتی ہیں جو سوپر اوور میں حصہ لیں گے۔ اگر کسی بلے باز کو پہلے سوپر اوور میں منتخب کیا جاتاہے، لیکن وہ بیٹنگ نہیں کرتا یا آؤٹ نہیں ہوتا تو وہ دوسرے سوپر اوور میں بیٹنگ کرسکتا ہے۔
اسی طرح اگر وہ چوٹ سے ریٹائر ہوجاتا ہے، تو وہ وکٹ گرنے پر یا اگلے سوپر اوور میں بیٹنگ کرنے کا اہل رہتاہے۔ میچ کے دوران بھی کھلاڑی چوٹ لگنے کے بعد بیٹنگ کیلئے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور وکٹ گرنے پر بیٹنگ کیلئے باہر آتے ہیں۔ زیادہ تر مواقع پر بلے بازوں کو نویں وکٹ گرنے کے بعد چوٹ کے باوجود بیٹنگ کرتے دیکھا گیاہے۔
ہندوستان نے دوسرے سوپر اوور میں سنجو سیمسن کو یشسوی جیسوال کی جگہ بلے بازی کیلئے بھیجا۔ یہ مکمل طورپر ایک اسٹریٹجک فیصلہ تھا۔ یشسوی پہلے سوپر اوور میں ناٹ آؤٹ تھے لیکن رنکو سنگھ نے دوسرے سوپر اوور میں بیٹنگ کی کیونکہ وہ روہت کی جگہ لینے کے بعد پہلے سوپر اوور میں ناقابل شکست رہے۔ روہت نے بلے بازی کیوں کی اس کے بارے میں اب بھی الجھن ہے۔
اگر کوئی بلے باز ریٹائر ہو جائے تو وہ دوبارہ بیٹنگ کرسکتا ہے، لیکن ریٹائر ہونے والے بلے باز کو دوبارہ بیٹنگ کا موقع اسی صورت میں ملتا ہے جب مخالف کپتان اس کی اجازت دیتا ہے۔ میچ میں جو کچھ ہوا اس کے مطابق روہت کو ’ریٹائرڈ آؤٹ‘ کردیا گیا جس کا مطلب ہے کہ انہیں بلے بازی نہیں کرنی چاہیے تھی۔
لیکن وہ بلے بازی کیلئے آئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ریٹائرڈ آؤٹ نہیں ہوئے تھے اور تاکہ رنکو سنگھ آخری گیند پر دو رنز بھگانے کیلئے تیز دوڑسکیں۔ اگر روہت ریٹائر ہو جاتے تو انہیں بیٹنگ پر آنے سے پہلے ابراہیم زدران سے اجازت لینی پڑتی۔ میچ کے بعد افغان ٹیم نے جو کچھ کہا اس سے ایسا نہیں لگتا تھاکہ روہت ان کی اجازت سے بیٹنگ کرنے آئے تھے۔
یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایک میچ میں کتنے سوپر اوور ہوسکتے ہیں؟ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق میچ کا نتیجہ آنے تک سوپر اوورز ہونے چاہئے۔ اگر ہندوستان اور افغانستان کے درمیان دوسرے سوپر اوور میں بھی میاچ ٹائی ہوتا تو تیسرا سوپر اوور کرایا جاتا۔ اگر سوپر اوور کے مکمل ہونے سے پہلے بارش ہوتی ہے یا کسی اور وجہ سے مزید کھیل ممکن نہیں ہوتاہے تو میچ برابر رہے گا۔
میزبان کرکٹ بورڈ ہر ٹی ٹوئنٹی میچ کیلئے گیندوں کا ایک باکس فراہم کرتاہے۔ 6 نئی گیندیں اور کئی پرانی گیندیں ہوتی ہیں جنہیں مختلف اوورز کیلئے استعمال کیاگیا ہے۔ سوپر اوور میں وہی گیندیں استعمال کی جاتی ہیں جن کے ساتھ پورا میچ کھیلا گیا ہو۔
بولنگ ٹیم سوپر اوور کرنے کیلئے میچ میں استعمال ہونے والی کسی بھی گیند کا انتخاب کرسکتی ہے۔ سوپر اوور میں دوسری اننگز میں گیند کرنے والی ٹیم بھی ان ہی گیندوں سے کسی بھی گیند کا انتخاب کرسکتی ہے۔ نیز وہ گیند جس سے مخالف ٹیم نے سوپر اوور میں گیند پھینکی ہے۔