[]
نئی دہلی: اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن اسکام کیس میں جاری قانونی کارروائیوں کو چالینج کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کی پیش کردہ درخواست پر سپریم کورٹ نے آج منقسم فیصلہ دیا ہے۔
جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ کی جانب سے منقسم فیصلہ سنایا گیا ہے۔ صدر تلگو دیشم پارٹی نے مذکورہ اسکام میں اُن کے خلاف جاری کارروائیوں کو چالینج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست پیش کی تھی۔
عدالت نے یہ رائے دی ہے کہ آیا انسداد رشوت ستانی ایکٹ کی روک تھام کے تحت کارروائی سے قبل منظوری حاصل کی گئی تھی۔ اگر سیکشن 17-A کے تحت منظوری حاصل نہ کی گئی ہوتو یہ غیر قانونی ہوگا۔
تاہم عدالت نے ریاستی حکومت کو آزادی دی ہے کہ وہ کارروائی کے لئے ازسرنو منظوری حاصل کرسکتی ہے جس کے بعد صدر تلگو دیشم پارٹی کے تعلق سے مذکورہ اسکام کی تحقیقات کروائی جاسکتی ہے۔
جسٹس ترویدی نے رائے دی ہے کہ منظوری حاصل نہ کئے جانے پر پبلک سرونٹ کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے ستمبر 2023ء میں جاری کردہ حکم کو برقرار رکھا، جس میں قانونی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کے تعلق سے نائیڈو کی پیش کردہ درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے۔
مذکورہ معاملہ کو چیف جسٹس انڈیا سے رجوع کیا گیا ہے تاکہ دستور کے مطابق نائیڈو کی درخواست پر فیصلہ کیا جاسکے۔ آندھرا پردیش حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تاکہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے تعلق سے جواز طلب کیا جاسکے۔
چندرا بابو نائیڈو کو باقاعدہ طور پر ضمانت کے مسئلہ پر بھی عدالت میں غور و خوص کیا گیا۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 20 / نومبر کو ریگولر بیل پر رہائی کاحکم دیا تھا۔