[]
اپنی سالگرہ کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ ان کی حکومت کے دوران انہوں نے عوام کو موجودہ حکومتوں کی طرح محتاج نہیں بنایا۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے آج اپنی سالگرہ کے موقع پر لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو بھی نشانہ بنایا۔ اس دوران انہوں نے ای وی ایم اور انڈیا بلاک کا ذکر کیا اور اعلان کیا کہ ان کی پارٹی بی ایس پی پورے ملک میں اکیلے ہی لوک سبھا انتخابات لڑے گی۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حمایت کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔
اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا، ‘اتحاد بنانے سے پارٹی کو فائدہ کم نقصان زیادہ ہوتا ہے اور ہمارا ووٹ فیصد بھی کم ہوتا ہے اور دوسری پارٹیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس لیے زیادہ تر پارٹیاں بی ایس پی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑنا چاہتی ہیں۔ ہماری پارٹی اکیلے لوک سبھا الیکشن لڑ کر بہتر نتائج لائے گی۔ ہم اکیلے الیکشن لڑتے ہیں کیونکہ اس کی اعلیٰ قیادت ایک دلت کے ہاتھ میں ہے۔ اتحاد کرنے سے بی ایس پی کا پورا ووٹ اتحادی پارٹی کو جاتا ہے جب کہ ان کا ووٹ خاص طور پر اونچی ذات کا ووٹ بی ایس پی کو نہیں جاتا۔
مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی نے یوپی اسمبلی انتخابات اکیلے لڑے ہیں اور حکومت بھی اکیلے بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی مفت میں کسی کی حمایت نہیں کرے گی لیکن انتخابات کے بعد اتحاد کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ہماری پارٹی دلتوں، قبائلیوں، انتہائی پسماندہ مسلمانوں اور اقلیتوں کی طاقت پر ملک میں جلد ہی اعلان ہونے والے لوک سبھا انتخابات اکیلے لڑے گی۔
مایاوتی نے کہا، ‘ہم نے یوپی میں اپنی 4 بار کی حکومت کے دوران تمام طبقوں کے لیے کام کیا، جس میں ہم نے اقلیتوں، غریبوں، مسلمانوں، کسانوں اور دیگر محنت کشوں کے لیے عوامی بہبود کی اسکیمیں شروع کیں۔ حکومتیں ان کا نام اور شکل بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکومت روزگار کے ذرائع فراہم کرنے کے بجائے انہیں مفت میں تھوڑا سا راشن دے کر ان کا محتاج بنا رہے ہیں، جب کہ ان کی حکومت کے دوران انہوں نے عوام کو موجودہ حکومتوں کی طرح محتاج نہیں بنایا، بلکہ سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں روزگار کے ذرائع فراہم کیے ہیں۔
ایودھیا میں پران پرتشٹھا کی دعوت پر مایاوتی نے کہا، ’مجھے دعوت نامہ مل گیا ہے، میں نے وہاں جانے کا فیصلہ نہیں کیا کیونکہ میں پارٹی کے کام میں مصروف ہوں۔ لیکن جو بھی پروگرام منعقد ہونے جا رہا ہے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، اگر مستقبل میں بابری مسجد کے حوالے سے کچھ ہوا تو ہم اس کا بھی خیر مقدم کریں گے۔‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;