[]
لندن: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان75 سال میں سب سے طویل اور ہلاکت خیز جنگ کے خلاف گلوبل ایکشن ڈے کے ایک حصہ کے طور پر ہفتہ کے روز وسطی لندن میں موافق فلسطین مارچ میں ہزاروں بچوں نے بھی حصہ لیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً100 دن کی جنگ کے بعد غزہ پٹی میں بچوں کی حالت پر آج لندن مارچ میں توجہ مرکوز کی گئی۔
ایک ساڑھے تین میٹر کی کٹھ پتلی بنائی گئی جسے لٹل امل کا نام دیاگیا تاکہ بچوں کی حالت زار کو اجاگر کیاجاسکے۔ در اصل یہ کٹھ پتلی شامی پناہ گزینوں کے مصائب کو پیش کرنے کے لیے بنائی گئی تھی اور جولائی 2001 میں ترکی۔
شامی سرحد سے منانچسٹرتک 8000 کیلو میٹر طویل سفر میں انسانی حقوق کی علامت بن گئی تھی۔ مارچ کے آرگنائزرس نے کہا کہ فلسطینی بچے بھی وسطی لندن کی سڑکوں پر عمل کے ساتھ چلیں گے۔
علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب سینٹرل لندن میں ’اسٹاپ دی وار، فلسطین سالیڈیرٹی کمپین‘ کے زیر اہتمام احتجاج کیا گیا، جس میں شریک لاکھوں مظاہرین نے ’فری فری فلسطین‘ اور ’فوری جنگ بندی‘ کے نعرے بلند کیے۔
لندن میں ہونے والے احتجاج میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کب آواز بلند کرے گی؟انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ظالم افواج ہزاروں بیگناہ فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
شرکا نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا مقدمہ چلایا جائے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین تجارتی مرکز بینک جنکشن سے چلتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائر تک جائیں گے، احتجاج کے موقع پر امن قائم رکھنے کیلیے میٹ پولیس کے 1700 اہلکار تعینات ہیں۔(باقی سلسلہ صفحہ 5 پر)