کیا اردو کو ہندی دیوناگری اسکرپٹ قبول کر لینی چاہیے!

[]

یہ ایک ایسی دلیل ہے جو اردو کے تعلق سے ذرا خطرناک ہے۔ خطرناک اس لیے کہ جہاں ہندوستانی کو اردو سے جوڑ دیا جاتا ہے وہاں پر اردو کی بقا پر خطرے کے بادل منڈلانے لگتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ جنگ آزادی کے دوران یہ سوال اٹھا کہ آزاد ہندوستان کی سرکاری زبان کیا ہوگی؟ تو بس دیکھتے دیکھتے ان دونوں زبانوں کے بولنے والوں کے بیچ تلواریں کھنچ گئیں۔ نوبت یہاں تک آئی کہ گاندھی جی کو یہ کہنا پڑا کہ آزاد ہند کی سرکاری زبان ’ہندوستانی‘ ہوگی اور اس کی اسکرپٹ دیوناگری ہوگی۔ پھر مسلم لیگ نے اردو کو پاکستان کی سرکاری زبان کا درجہ دے کر ہندوستان میں اردو کے لیے مشکلیں کھڑی کر دیں۔ بٹوارے کے بعد جب اردو پاکستان کی زبان ہو گئی اور ہندی کو وہاں سے خروج مل گیا تو ہندی والوں کے ایک طبقے نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اردو پاکستان کی زبان ہے اس لیے ہندوستان میں اس کو ختم کر دینا چاہیے۔

مگر جس کو اللہ رکھے، اس کو کون چکھے! اردو ہندوستان میں آزادی کے بعد بھی نہ صرف زندہ رہی بلکہ ملک کی ایک اہم زبان رہی اور آئندہ بھی رہے گی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جن علاقوں میں اردو سب سے زیادہ رائج ہے وہاں اردو کو سرکاری پشت پناہی ایسی نہیں ملی جیسی کہ امید تھی۔ مثلاً آج تک اتر پردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ نہیں ملا۔ لیکن کیا اردو اتر پردیش سے ختم ہو گئی! ہرگز نہیں، بلکہ اب تو یہ عالم ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا شہر ہو جہاں کہ اردو کے مشاعرے نہیں ہوتے۔ صرف اتنا ہی نہیں سب بلکہ اس بات سے سبھی واقف ہیں کہ یورپ، امریکہ اور عالم عرب میں اردو کے مشاعرے ہوتے ہیں۔ وہ تمام ممالک جہاں ہندوستانی جا کر بس گئے، وہاں اب ایک سے بڑھ کر ایک مشاعرے ہو رہے ہیں۔ یعنی اردو یا میری رائے میں کوئی بھی زبان سرکاری مدد سے قائم و دائم نہیں رہ سکتی۔ کسی بھی زبان کو ابدی اس کی اپنی خود کی لسانی قوت بناتی ہے، جو اس کو زندہ رکھتی ہے۔ اردو میں یہ قوت تھی کہ تمام تر سرکاری غفلتوں کے باوجود وہ نہ صرف زندہ رہی بلکہ اس کا نشو و نما بھی ہوتا رہا۔ اردو کے تعلق سے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری جس کو اب بالی ووڈ کہا جاتا ہے، اس نے بچا لیا۔ وہ کیسے! اردو زبان میں لکھے گئے فلمی گانے اس قدر مقبول ہونے لگے کہ وہ ہندوستان کے ہر علاقے میں لوگوں کی زبان پر چڑھ گئے۔ اس کا سبب اردو شاعری کی شیرینی اور اس کا شاعرانہ اسٹینڈرڈ تھا اور آج بھی ہے۔ یعنی اردو کو بہت حد تک اس کی شاعری نے جلا بخشی۔ لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ ہندی فلموں میں بھی اردو کے گانوں کو ہندی گانے کہا گیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *