[]
نئی دہلی: 14 سالہ اسکولی طالبہ آروشی تلوار 16 مئی 2008ء کو نوئیڈا میں اپنے بیڈ روم میں مردہ پائی گئی تھی۔ اس کا گلا کاٹ دیا گیا تھا اور سر کچل دیا گیا تھا۔
ابتداء میں تلوار خاندان کے گھریلو ملازم ہیمراج پر شبہ کیا گیا تھا، تاہم اس کی لاش ملنے کے بعد جس پر زخموں کے مماثل نشانات تھے، نفاذِ قانون ایجنسیوں نے ناموس کی خاطر قتل کے امکانات پر غور کرنا شروع کیا تھا اور آروشی کے والدین کے بارے میں جانچ پڑتال کی تھی۔
ان کے شبہ کے باوجود کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ فارنسک تحقیقات سے اس نظریہ کی توثیق ہوئی۔ راجیش اور نپور تلوار کا لائی ڈیٹیکٹر اور نارکو ٹیسٹ بھی کرایا گیا۔
پولیس نے قتل کا معمہ حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 2017ء میں آروشی کے والدین کو الزاماتِ منسوبہ سے بَری کیے جانے کے بعد اس کے قاتل کی شناخت پر ہنوز راز کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔
ایک اور الجھن میں ڈالنے والا پہلو یہ ہے کہ آیا یہ کیس واقعی اتنا پیچیدہ ہے کہ اترپردیش پولیس یا سی بی آئی کی دو ٹیمیں بھی اس کا معمہ حل کرنے سے قاصرہیں۔
سی بی آئی کو دنیا کے چند انتہائی چیلنجنگ کیسس کامیابی سے حل کرنے کا طرہئ امتیاز حاصل ہے۔ اس معاملہ میں ہائی کورٹ نے تحقیقات کے مؤثر ہونے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں۔