حوثی ملیشیا نے غلطی سے روسی تیل لے جانے والے ٹینکر کومیزائل حملے میں نشانہ بنایا

[]

صنعاء: حوثی ملیشیا نے غلطی سے روسی تیل لے جانے والے ٹینکر کو کل جمعہ کے روز یمن کے ساحل کے قریب میزائل حملے میں نشانہ بنایا۔یہ اطلاع برطانوی میری ٹائم سکیورٹی کمپنی ایمبرے نے دی۔

برٹش میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی نے کہا کہ اسے یمن کے ساحلی شہر عدن سے 90 ناٹیکل میل جنوب مشرق میں میزائل داغے جانے کی اطلاع ملی ہے۔

اتھارٹی کے ایک ایڈوائزری نوٹ میں کہا گیا ہے کہ “کپتان نے اطلاع دی کہ ایک میزائل 400 سے 500 میٹر دور پانی میں گرا تھا۔ اس کے بعد تین چھوٹی کشتیاں چلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

العربیہ کے مطابق میری ٹائم اتھارٹی نے مزید کہا کہ جہاز اپنی منزل کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔اتھارٹی نے جہازوں کو مشورہ دیا کہ وہ علاقے سے گذرتے وقت احتیاط برتیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں۔

برطانوی کمپنی “ایمبری” نے تصدیق کی کہ “عدن کے قریب بحیرہ احمر میں پاناما کا پرچم بردار ٹینکر پر آگ لگ گئی تھی۔کمپنی نے کہا کہ جہاز کو برطانیہ سے جوڑنے والی پرانی معلومات کی بنیاد پر ٹینکر کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا۔اس سے قبل برطانوی وزیر مملکت برائے مسلح افواج جیمز ہیبی نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک انفرادی طور پر حوثیوں کے خلاف مزید اقدامات کرنے پر غور کر رہا ہے۔

وزیر مملکت نے ریڈیو ٹائمز کو مزید کہا کہ حوثیوں کے خلاف برطانوی افواج کے حملے اپنے دفاع کے لیے ہیں اور احتیاط سےجاری رہیں گے۔

برطانوی اہلکار نے کہا کہ “سچ یہ ہے کہ حوثی گروپ گذشتہ دو مہینوں میں کافی سرگرم رہا ہے۔ برطانوی رائل نیوی اب بھی جہاز رانی کی ٹریفک کو تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے اور اگلے چند دنوں میں دیکھے گی کہ حوثیوں کے حملوں کو کیسے روکا جائے گا‘‘۔

امریکہ اور برطانیہ نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثی حملوں کے جواب میں یمن میں حوثی فوجی اہداف پر فضائی اور سمندری حملے کیے، جو غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی خطے میں توسیع کی نشاندہی کرتے ہیں۔

امریکی فضائیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے حوثیوں کے 16مقامات پر 60 اہداف کے خلاف حملے کیے جن میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، گولہ بارود کے گودام، لانچنگ سسٹمز، مینوفیکچرنگ سہولیات اور فضائی دفاعی ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا گیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *