[]
وی ایچ پی لیڈر آلوک کمار نے کہا، ’’مایاوتی نے دعوت قبول کر لی ہے لیکن وہ اس میں شرکت نہیں کریں گی۔ دعوت نامہ اکھلیش یادو کو بھی بھیجا گیا ہے۔ اگر انہیں نہیں ملا تو ہم دوبارہ بھیج سکتے ہیں‘‘
لکھنؤ: وشو ہندو پریشد نے ہفتہ کو کہا کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو رام مندر کی تقریب (پران پرتشٹھا) میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ وی ایچ پی کے مطابق مایاوتی نے دعوت نامہ قبول کر لیا ہے لیکن وہ اس تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ وہیں، اکھلیش یادو کے اس بیان پر کہ انہیں ایودھیا میں 22 جنوری کو منعقد ہونے جا رہی تقریب کا دعوت نامہ نہیں ملا ہے، وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ تقریب میں اتر پردیش کے دونوں سابق وزرائے اعلی اکھلیش یادو اور مایاوتی کو مدعو کیا گیا ہے۔
وی ایچ پی کے انٹرنیشنل ورکنگ صدر آلوک کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ دعوت نامہ اکھلیش یادو کو بذریعہ کورئیر بھیجا گیا تھا۔ اس پر کوئی اختلاف نہیں۔ اگر ان کے دعوے کے مطابق یہ انہیں نہیں ملا تو ہم اسے دوبارہ دعوت نامہ بھیج سکتے ہیں۔ مایاوتی کو ہمارا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ انہوں نے اسے قبول کر لیا لیکن تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ تقریب میں تمام سیاسی جماعتوں کے صدور کو مدعو کیا گیا ہے۔‘‘
آلوک کمار کے مطابق صدر دروپدی مرمو اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کو بھی 22 جنوری کو ہونے والی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے لیکن وہ نہیں آئیں گے۔ کیونکہ صدر اور نائب صدر کے سفر کے حوالے سے بہت سے پروٹوکول ہوتے ہیں۔ تاہم یہ دونوں رام مندر ٹرسٹ سے بات چیت کے بعد مناسب تاریخ پر ایودھیا آئیں گے۔ وی ایچ پی دعوت نامے تقسیم کرنے میں رام مندر ٹرسٹ کی مدد کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ رام مندر ٹرسٹ کی جانب سے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی اور ادھیر رنجن چودھری کو 22 جنوری کو ایودھیا آنے کے لیے دعوت نامہ بھیجا گیا تھا لیکن کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے اس دعوت کو مسترد کرتے ہوئے اسے بی جے پی کا سیاسی پروگرام قرار دیا۔ ٹرسٹ کی جانب سے تیار کی گئی مہمانوں کی فہرست میں صنعتکاروں، سائنسدانوں، اداکاروں اور فوجی افسران کے نام بھی شامل ہیں۔
دیگر مدعو کرنے والوں میں دلائی لامہ، بابا رام دیو، صنعت کار گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کے ساتھ ساتھ امیتابھ بچن، رجنی کانت اور مادھوری دکشت نینے جیسے نامور فنکار شامل ہیں۔ ٹاٹا گروپ اور ایل اینڈ ٹی جیسی کمپنیوں کے سربراہوں کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;