[]
اب تو حکومت کے 10 سال پورے ہونے کے بعد حکومت سے عوام کی ناراضگی زیادہ ہے۔ لوک سبھا انتخاب کے ساتھ اسمبلی انتخاب کے حامی لیڈروں کو تیسری بار اقتدار اسی حالت میں ملتی دکھائی دے رہی ہے جب اس تیار کیے جا رہے موجودہ ’مایالوک‘ میں ہی انتخاب کروا لیے جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ریاست کی سبھی 10 لوک سبھا سیٹوں پر قابض بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ کی رائے اس سے برعکس ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ لوک سبھا انتخاب کے ساتھ اسمبلی انتخاب ہو گئے تو حکومت کی 10 سالہ اقتدار مخالف لہر کا شکار انھیں ہونا پڑے گا۔ اگر ایسا ہوا تو آئندہ لوک سبھا انتخاب میں 2019 کی کارکردگی دہرانا پارٹی کے لیے مشکل ہوگا۔ مطلب بی جے پی کی ہریانہ یونٹ کو لگ رہا ہے کہ لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی کے انتخاب نہیں ہوئے تو ان کی کشتی ڈوب جائے گی، اور اراکین پارلیمنٹ کو لگ رہا ہے کہ لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخاب ہوئے تو ان کی کشتی ڈوب جائے گی۔ یعنی معاملہ بڑا دلچسپ بن گیا ہے۔