[]
نئی دہلی _ 27 جولائی ( اردولیکس) منی پور تشدد کو لے کر ملک میں سیاسی ہنگامہ برپا ہے۔ یہ مسئلہ پارلیمنٹ سے لے کر ملک کی گلیوں میں زیر بحث ہے۔ اسی دوران بہار میں بی جے پی کے ترجمان ونود شرما نے اس مسئلہ پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ اور انھوں نے پٹنہ کے مختلف مقامات پر منی پور تشدد کے واقعات ہر بی جے پی کی مخالفت میں ہورڈنگ بھی لگائے۔
انہوں نے ہورڈنگ میں لکھا ہے کہ ابھی تک وزیر اعظم نے منی پور کے واقعہ پر کوئی بیان نہیں دیا ہے اور نہ ہی منی پور کے چیف منسٹر کو ہٹانے کا کام کیا گیا ہے۔
ونود شرما کے استعفیٰ سے متعلق پوسٹر پٹنہ کے چوراہوں پر، پٹنہ ویمنس کالج کے سامنے، آر جے ڈی کے ریاستی دفتر کے سامنے، جے ڈی یو کے دفتر کے سامنے، اسمبلی گیٹ کے سامنے، پرانے سکریٹریٹ کے گیٹ کے سامنے، چڑیا گھر کے گیٹ نمبر 2، ودیا پتی عمارت کے سامنے، جے پی گولمبر کے قریب گاندھی میدان لگائے گئے ہیں
ونود شرما نے پوسٹرز پر لکھا ہے، ‘منی پور میں ہجوم نے اپنی بیٹیوں کو مکمل برہنہ کرکے سڑکوں پر گشت کروانے کی وجہ سے ہندوستان پوری دنیا میں شرمندہ ہو گیا ہے۔ جس کے لیے منی پور کے بی جے پی کے چیف منسٹر بیرن سنگھ پوری طرح سے ذمہ دار ہیں۔ میں ایسی قیادت میں کام کرتے ہوئے خود کو شرم محسوس کرتا ہوں۔ اس لیے پارٹی کے تمام عہدوں اور پارٹی سے فوری استعفیٰ دیتا ہوں۔ تاہم شرما نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس پارٹی میں شامل ہوں گے۔
#WATCH | Bihar | After resigning from BJP over Manipur issue, Vinod Sharma says, “With a heavy heart I wrote to JP Nadda and PM Modi that an incident like that in the Manipur video has never happened anywhere else. Still, the PM is sleeping, he doesn’t have the courage to sack CM… pic.twitter.com/td5gQYPW5C
— ANI (@ANI) July 27, 2023
ونود شرما کون ہے؟
ونود شرما نے 2019 میں سرجیکل اسٹرائیک کے معاملے پر کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کے اس وقت کے ریاستی صدر نتیا نند رائے نے شرما کو پارٹی کی رکنیت دی تھی۔
وہ یوتھ کانگریس کے سابق ریاستی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ ریاستی جنرل سکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 1996 میں کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن بھی لڑا تھا۔