[]
نئی دہلی: قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) نے 11 ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز کو طلب کیاہے کیونکہ وہ دینی مدارس میں زیر تعلیم ہندو اور دیگر غیر مسلم بچوں کی شناخت کرنے اور انہیں اسکولوں میں شریک کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال نے تقریباًایک سال پہلے یہ اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس نے کہاتھا کہ کسی غیر مسلم بچے کا مدرسہ میں داخلہ دستور کی دفعہ 28 (3) کی واضح خلاف ورزی ہے۔ دستور کی اس دفعہ کے تحت تعلیمی ادارے بچوں کو ان کے والدین کی مرضی کے بغیر کسی بھی مذہبی کلاس میں شرکت کرنے پر مجبور نہیں کرسکتی۔
دینی مدارس ایسے ادارے ہوتے ہیں جو بنیادی طور پر بچوں کو مذہبی تعلیم دینے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ کمیشن نے کہاتھا کہ اس سے پتا چلاہے کہ سرکاری امدادی دینی مدارس طلباء کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ کسی حد تک رسمی تعلیم بھی دیتے ہیں۔
کمیشن کے چیرپرسن پریانک قانون گو نے کہاتھا کہ این سی پی آر سی تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں سے گزشتہ ایک سال سے مسلسل یہ کہتا رہاہے کہ وہ دینی مدارس میں زیر تعلیم ہندو اور دیگر غیر مسلم بچوں کی شناخت کریں اور ان کا داخلہ دوسرے اسکول میں کرائیں۔
کمیشن نے تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں سے کہاتھا کہ وہ غیر مسلمہ مدارس کا پتا چلاتے ہوئے وہاں زیر تعلیم بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے انتظامات کریں لیکن ریاستوں کی مسلسل غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے این سی پی آر نے چہارشنبہ کے روز 11 ریاستوں کے چیف سکریٹریز کو سمن جاری کیاہے اور اس معاملہ میں وضاحت چاہئے‘کمیشن نے ہریانہ‘ آندھراپردیش‘ چھتیس گڑھ‘ انڈومان و نکوبار‘گوا‘ جھارکھنڈ‘ کرناٹک‘ کیرالا‘مدھیہ پردیش‘ میگھالیہ اور تلنگانہ کے چیف سکریٹریز کو طلب کیاہے۔
ان سے کہاگیاہے کہ عدم کارروائی پر وضاحت کے ساتھ شخصی طور پر کمیشن کے روبرو حاضر ہوں۔ این سی پی سی آر کے سمنوں کی نقول کے مطابق جو پی ٹی آئی کے قبضہ میں ہیں‘ مدرسوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
ہریانہ‘ آندھراپردیش اور چھتیس گڑھ کے چیف سکریٹریز کو 12 جنوری کو جبکہ انڈومان نکوبار جزائر اور گوا کے چیف سکریٹریز کو 15 جنوری کو طلب کیاگیاہے۔