[]
مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ امیدوار کے تائید کنندہ کا تعلق حلقہ سے نہیں ہے۔ اسی طرح میانوالی 1 کے حلقہ این اے 89 سے بھی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 151 اور 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے جبکہ اُن کے بیٹے زین قریشی اور مہربانو کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
ریٹرننگ افسر کے مطابق شاہ محمود قریشی کے کاغذات پربیان حلفی اوردستخط کی جعل سازی کی گئی جبکہ وہ ریونیو ڈیاپرٹمنٹ کے 91 ہزار روپے کے ڈیفالٹر ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی کے تائید اورتجویز کنندہ پیش نہ ہوسکے۔ جبکہ مہر بانو کے تجویز کنندہ کا تعلق حلقے سے نہیں ہے اور
مخدوم زین قریشی کا تجویزکنندہ بھی ریٹرننگ آفیسرکے سامنے پیش نہ ہوا۔
اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کے مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 پر جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ ذلفی بخاری کے این اے 50 اٹک کی سے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔
پنجاب کے حلقہ پی پی 90 سے عمران خان کے حقیقی کزن اور تحریک انصاف کے امیدوار عرفان خان کے کاغذات نامزدگی تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ کے غیر حاصل ہونے کی بنیاد پر مسترد کیے گئے۔
تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کے این اے 23 پر پی ٹی آٹی کے علی محمد خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے جبکہ مردان سے پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی طفیل انجم کے حلقہ پی کے 55 کیلیے جمع کرائے گئے کاغذات بھی مسترد کردیے گئے۔