چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کا متنازعہ تبصرہ

[]

بنگلورو: چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے ہندوتوانظریات اور ہندو عقیدہ کے درمیان فرق کرتے ہوئے ایک تنازعہ کو جنم دیا ہے۔

بنگلورو میں کانگریس کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نرم ہندوتوا کا حوالہ دیا جسے اقلیتوں کے ووٹ گنوائے بغیر اعتدال پسند ہندو ووٹ جیتنے کی سیاسی حکمت عملی تصور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر نرم ہندو توا اور سخت ہندوتوا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا تو ہندوتوا ہے۔ میں ہندو ہوں، کیا ہندوتوا اور ہندو الگ الگ ہوتے ہیں۔ کیا ہم رام کی پوجا نہیں کرتے۔ کیا وہ لوگ (بی جے پی والے) ہی یہ کام کرتے ہیں۔ کیا ہم نے رام مندر نہیں بنائے۔ کیا ہم رام کے بھجن نہیں گاتے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ڈسمبر کے آخری ہفتہ کے دوران بھجن گاتے ہیں، میں اپنے گاؤں میں اس روایت میں حصہ لیا کرتا تھا۔ دوسرے مواضعات میں بھی ایسا کیا جاتا ہے۔ کیا صرف وہی لوگ (بی جے پی والے) ہندو ہیں اور ہم ہندو نہیں ہیں۔

بی جے پی کے سی این اشوت نارائن نے فوری جواب دیا اور کہا کہ سدارامیا اور کانگریس نے کبھی بھارت اور ہندوتوا جیسے مسائل پر واضح موقف اختیار نہیں کیا۔ انہوں نے سدارامیا اور کانگریس پر خوشامد کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ پھوٹ ڈالنے کی سیاست کرتی رہی ہے۔

ان لوگوں کو ہندوتوا کے بارے میں بات کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس ہمیشہ پھوٹ ڈالنے کی سیاست کرتی آئی ہے، وہ لوگ ملک کے قوانین کا احترام نہیں کرتے۔

انہیں ہندوتوا کے بارے میں بات کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ کرناٹک کے چیف منسٹر نے فروری میں جب وہ قائد اپوزیشن تھے، ایسے ہی ریمارکس کئے تھے۔ انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ہندوتوا دستور کے خلاف ہے۔

ہندوتوا اور ہندو دھرم الگ الگ چیزیں ہیں۔ میں ہندو مذہب کا مخالف نہیں ہوں۔ میں ہندو ہوں لیکن منوواد اور ہندوتوا کی مخالفت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی مذہب قتل کی حمایت نہیں کرتا لیکن ہندوتوا قتل اور امتیاز برتنے کی حمایت کرتی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *