[]
حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا نے ہفتہ کے روز تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے تبصروں پر شدید ردعمل کااظہار کیا جس میں ریونت ریڈی نے یہ کہا تھا کہ پیشرو بی آر ایس حکومت نے ”کسی کے علم میں لائے بغیر“ اس امید پر 22ٹویوٹا لینڈ کروزرس گاڑیاں خریدی تھیں تاکہ کے سی آر کی زیر قیادت بی آر ایس پارٹی، دوبارہ ریاست میں برسر اقتدار آئے گی اور تیسری بار چیف منسٹر بننے کے بعد کے سی آر، ان گاڑیوں کا استعمال کریں گے۔
ورنگل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے کویتا نے کہا کہ کسی بھی چیف منسٹر، اہم ترین شخصیات کی سیکوریٹی انتظامات، پولیس اور دیگر سیکوریٹی ایجنسیوں کی طرف سے کئے جاتے ہیں اس معاملہ میں سیاست دانوں کا کوئی عمل دخل نہیں رہتا۔
سیکوریٹی ونگ، انٹلیجنس اور پولیس، کسی بھی چیف منسٹر کے پروٹو کال کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس میں سیاست دانوں کا کوئی رول نہیں رہتا۔ اسی طرح ان بلٹ پروف گاڑیوں کی خریدی کا فیصلہ کیا گیا۔ مگر بدقسمتی کی بات ہے کہ تلنگانہ کے موجودہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی ایسا سوچتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔
22 لینڈ کروزرس گاڑیوں کی خریدی مسئلہ پر چیف منسٹر کے تبصرہ پر پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کویتا نے یہ بات کہی۔ بی آر ایس سربراہ وسابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کویتا نے مزید کہا کہ بی آر ایس کے 10سالہ دور اقتدار میں قائدین نے کبھی بھی اس بات پر اصرار نہیں کیا کہ پولیس انہیں کس قسم کی سیکوریٹی فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات مناسب نہیں ہے کہ چیف منسٹر ریڈی، اس معاملہ پر سیاست کریں۔ بی آر ایس قائد نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ سمکا سارما جاترا کو قومی تہوار کا موقف دیں۔ انہوں نے میڈارم کی اس جاترا کو جنوبی ہند کا کمبھ میلہ قرار دیا۔