سود کی رقم دے کر قرض وصول کرنا

[]

سوال:- ایک صاحب کو میں نے اس لئے قرض دیا کہ وہ سودی قرض سے نجات پاجائیں اور شرط طے پائی کہ وہ اپنی تنخواہ سے ماہانہ دو ہزار درہم لوٹایا کریں گے ، آٹھ دس ماہ تک انھوںنے پیسے ادا کئے ، پھر صحت اورمعاشی حالات کی وجہ سے قرض بڑھتے بڑھتے ایک لاکھ درہم ہوگیا ،

اس لئے میں نے مزید قرض دینے سے انکار کردیا اور ان کو عمرہ کرنے کا مشورہ دیا ؛ کیوںکہ میں نے سنا تھا کہ عمرہ سے رزق کا دروازہ کھلتا ہے ،

وہ عمرہ سے آتے ہوئے میرے لئے کرتا ، پائجامہ کا کپڑا لیتے آئے اور یہ کہتے ہوئے دیا کہ یہ ایک لاکھ درہم کا ہے ، میں نے اس کو مذاق سمجھ کر قبول کرلیا ہے ،

سوال یہ ہے کہ کیا تحفہ قبول کرنے سے ان کا قرض ادا ہوگیا ، اب وہ ہندوستان واپس ہوکر سرکاری ٹیچر ہوچکے ہیں اور اتنا بڑا قرض ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں ،

کیا اس بات کی گنجائش ہے کہ میں سود کی رقم میں سے ان کو دوں اور اپنا قرض وصول کرلوں۔ (کریم الدین، سنتوش نگر)

جواب :- قرض ادا کرنا واجب ہے اور عمرہ کرنا ایک نفل عمل ؛ اس لئے ایسے مقروض شخص کو عمرہ کرنے کی ترغیب نہیں دینی چاہئے تھی ،

تاہم جب آپ دونوں کے درمیان باضابطہ خرید و فروخت کامعاملہ طے نہیں پایا تو وہ کپڑا ایک لاکھ کا شمار نہیں کیا جائے گا اور اسے ایک مذاق ہی کی بات سمجھی جائے گی ،

نیز آپ کے لئے اس بات کی گنجائش ہے کہ آپ ان کو سود کی رقم میں سے دیں ؛ کیوںکہ وہ صدقہ کے مستحق ہیں اور اپنا قرض وصول کرلیں ؛

بلکہ سود کی رقم دینے کے بعد آپ ان سے جبراً بھی رقم وصول کرسکتے ہیں ؛ کیوںکہ اگر مقروض قرض ادا نہ کرے تو شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے اس پر دباؤ ڈالا جاسکتا ہے ۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *