ذات پات کے بھیدبھاؤ والی پوسٹ چیف منسٹر آسام کو معافی مانگنی پڑی

[]

گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ذات پات کے بھیدبھاؤ والے ریمارکس اَپ لوڈ کرنے کے لئے یہ کہتے ہوئے معافی مانگ لی کہ ان کی ٹیم نے بھگود گیتا کے ایک شلوک کا ”غلط ترجمہ“ کیا۔

شرما نے جمعرات کی رات ایکس اور فیس بک پر پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا ہینڈلس پر ہر صبح بھگود گیتا کا ایک شلوک اَپ لوڈ کرتے ہیں۔ اب تک 668 شلوک اَپ لوڈ کرچکے ہیں۔ حال میں میری ٹیم نے ایک شلوک غلط ترجمہ کے ساتھ پوسٹ کیا۔

 غلطی کا پتہ چلتے ہی میں نے پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا۔ اگر اس پوسٹ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو میں معافی مانگتا ہوں۔ چیف منسٹر نے زور دیا کہ ریاست آسام‘ سری منت شنکر دیو کی اصلاحی تحریک کے نتیجہ میں ذات پات کے بھیدبھاؤ سے پاک معاشرہ کی کامل عکاسی کرتی ہے۔

 26 دسمبر کو شرما کے آڈیوویژول پوسٹ میں انیمیٹیڈ ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ کاشت‘ گائے پالنا اور تجارت کرنا ویشیا کی عادت اور فطری ڈیوٹی ہے جبکہ 3 ورنا برہمن‘ شتریہ اور ویشیا کی خدمت کرنا شودروں کی فطری ڈیوٹی ہے۔

ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شرما نے یہ تک کہا تھا کہ کرشن بھگوان نے خود ویشیا اور شودروں کی فطری ڈیوٹی بتادی تھی۔ اس پر بڑا سیاسی ہنگامہ برپا ہوا۔ اپوزیشن قائدین نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی منووادی آئیڈیالوجی قراردیا۔ چوطرفہ تنقید پر شرما نے اپنے تمام سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس سے پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *