[]
حیدرآباد: اسلامی تعلیمات کی حد صرف عبادات تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ وہ تعلیمات ہیں جن میں اخلاق معاملات معاشرت اور معیشت کا بھی احاطہ کیا گیا ہے اور کسب حلال کو دیگر فرائض کی طرح اہم فریضہ قرار دیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی صدر صفابیت المال انڈیا نے کیا۔ واضح ہو کہ ایسے بے روزگار اور پریشان حال چھوٹے کاروباری افراد جن کے پاس کاروبار کے لیے ذاتی ٹھیلہ بنڈیاں تک نہیں تھیں۔نرمل تلنگانہ کے بازاروں اور مارکٹ کے متعدد علاقوں میں صفا بیت المال کی سروے ٹیم نے دورہ کرتے ہوئے ایسے پچاس افراد کی فہرست تیار کی جو کرایہ سے ٹھیلہ بنڈی لے کر کاروبار کررہے تھے۔
آر آر فنکشن ہال نرمل میں ساڑھے سات لاکھ روپیے مالیتی ٹھیلہ بنڈیاں مع ساز و سامان تقسیم کی گئیں۔واضح ہو کہ یہ قابل تحسین اقدام رہبر فاونڈیشن اور صفا بیت المال کے اشتراک سے انجام پایا۔ واضح ہو کہ صفا بیت المال نے اس طرح ہزاروں افراد کو روزگار سے مربوط کیا اور ان کو معاشی اعتبار سے اپنے پیروں پر کھڑا کردیا ہے۔
چنانچہ صفا بیت المال کی جانب سے ٹھیلہ بنڈیوں اور سلائی مشینوں کہ تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ پروڈکشن یونٹس،مہندی ڈیزائیننگ سنٹرس اور کمپیوٹر کورسس کے ذریعہ اس میدان میں وسیع پیمانہ پر خدمات کی جارہی ہیں۔
رہبر فاونڈیشن اور صفا بیت المال کے اشتراک سے اب تک جنوبی ہند کی متعدد ریاستیں تلنگانہ‘ آندھرا پردیش‘ کرناٹک کے علاوہ مہاراشٹرا کے مختلف اضلاع میں تین ہزار سے زائد ٹھیلہ بنڈیاں مع ساز و سامان اور ہزاروں سلائی مشینوں کی تقسیم عمل میں آچکی ہے۔
نیز بعض افراد کودیگر کاروبارجیسے کرانہ سامان، پنکچر کاسامان، کپڑے، چوڑیاں، ترکاری، پھل، پاپ کارن کی مشین،تلن، چائے بنانے کا سامان، زیراکس مشین،پیاز،وغیرہ کی فراہمی کے ذریعہ حلال روزی سے انہیں مربوط کیا گیا۔صفا بیت المال کے روزگار فراہمی کے اس شعبہ سے ہزاروں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
صفا بیت المال سال بھر مختلف شعبوں میں اپنی نمایاں خدمات کے ذریعہ قوم و ملت کی فلاحی‘ رفاہی‘ تعلیمی‘ سماجی‘موسمی اور ہنگامی امداد کرتا ہے‘ حافظ مبشر خان،مولانا عبد الرقیب، ابراہیم، عبد الرزاق،شیخ،دانش اور محمد معراج نے اس تقسیم میں حصہ لیا۔