[]
نئی دہلی: نیوز ویب سائٹ ’دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردا راجن کے علاوہ ہندوستان کے ایک اور صحافی کو جاریہ سال پیگاسس جاسوسی سافٹ ویر سے نشانہ بنایاگیا۔ غیر منفعت بخش تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکوریٹی لیاب ان کے فونس کی جانچ کرنے کے بعد یہ پتا چلاسکی۔
صحافیوں کو اپیل کمپنی سے یہ الرٹ موصول ہوا تھا ان کے فونس کی ”سرکاری سرپرستی میں ہیکنگ“ ہورہی ہے جس کے بعد انہوں نے اپنے فونس جانچ کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے کردیئے۔
پیگاسس جاسوسی سافٹ ویر ڈیولپ کرنے والی کمپنی این ایس او گروپ صرف حکومتوں کو اپنی ٹکنالوجی فروخت کرتی ہے۔ حکومت ہند کی انٹلی جنس بیورو نے 2017 میں این ایس او گروپ سے یہ ہارڈ ویئر امپورٹ کیاتھا۔
علحدہ اطلاع کے مطابق اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ اکتوبر میں ان کی جانب سے سیکوریٹی الرٹ دیئے جانے کے بعد سرکاری عہدیداروں نے ایپل پر دباؤ ڈالا کہ کوئی متبادل وضاحت عوام کو پیش کریں کہ اپوزیشن قائدین اورصحافیوں کو یہ وارننگ کیوں جاری کی گئی تھی۔
مرکزی وزراء او رایپل نے یہ الرٹ جاری کئے جانے کے بعد گمراہ کن اور بے بنیاد بیانات دیئے تھے جیسے کہ یہ پیامات 150 ملکوں کو بھیجے گئے ہیں جبکہ کسی بھی ملک کے شہریوں یا حکمراں جماعت کے ارکان پارلیمنٹ نے یہ اطلاع نہیں دی تھی کہ انہیں گزشتہ ہفتہ ایسی کوئی وارننگ وصول ہوئی ہے۔
دی پوسٹ کی اطلاع کے مطابق آل انڈیا پروفیشنلس کانگریس کے صدر نشین پروین چکرورتی کو بھی نشانہ بنایاگیا۔ ایک سائبر سکیوریٹی فرم آئی ویری فائی نے ان کے فون کے تجزیہ کی بنیاد پر یہ بات بتائی۔ سیکوریٹی لیاب کی سربراہ ڈونچا سیر بھائل نے بتایا کہ اپنا کام کرنے پر صحافیوں کو نشانہ بنانا ان کی نجی زندگی پر غیرقانونی حملہ ہے اور ان کے آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
تمام ریاستوں بشمول ہندوستان پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیرقانونی نگرانی سے اپنے عوام کا تحفظ کرتے ہوئے ان کے انسانی حقوق کی حفاظت کرے۔