’جمہوریت کا مذاق اڑانے والی بی جے پی کو مہاراشٹر اور ملک کی عوام سبق سکھائے گی‘

[]

ناگپور/ممبئی: ’’اس وقت ملک میں جمہوریت اور آئین خطرے میں ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ مرکز میں 32 لاکھ سرکاری عہدے خالی ہونے کے باوجود مودی حکومت انہیں اس لیے پُر نہیں کر رہی ہے کہ کہیں پسماندہ طبقات کے لوگوں کو موقع نہ مل جائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس دنیا بھر کا سفر کرنے کا وقت ہے لیکن جب ملک میں پارلیمنٹ کا اجلاس ہوتا ہے تو ان کے پاس پارلیمنٹ میں آنے کا وقت نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹ میں سوالات کرنے والے اپوزیشن پارٹیوں کے 146 لیڈران کو معطل کر کے قانون پاس کرنا جمہوریت کا مذاق اڑانا ہے۔ آنے والے پارلیمانی انتخابات میں مہاراشٹر اور ملک کی عوام جمہوریت کا مذاق اڑانے والی مودی حکومت اور بی جے پی کو ضرور سبق سکھائیں گی۔‘‘ یہ باتیں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے ناگپور کے ’بھارت جوڑو میدان‘ میں کانگریس کے 139ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ آئین نے خواتین، غریب اور پسماندہ طبقات کو مساوی حقوق دیئے ہیں، لیکن بی جے پی حکومت عملی طور پر انہیں دینے سے انکار کرتی ہے۔ کانگریس پارٹی پھلے، شاہو، امبیڈکر کے نظریے کامانتی ہے جب کہ مودی آر ایس ایس کے نظریے کی پیروی کرتے ہیں۔ مودی حکومت نے ملک پر 200 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لاد دیا ہے، لیکن فلاحی اسکیموں کے فنڈز میں کٹوتی کی جارہی ہے۔ پسماندہ طبقات کے طلبہ کو کوئی اسکالرشپ نہیں دی گئی ہے۔ مودی حکومت میں دلتوں پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر بی جے پی کو نہیں روکا گیا تو یہ ملک برباد ہو جائے گا، آئین کو تباہ کیا جائے گا۔

 کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ جب سے مرکز میں نریندر مودی کی حکومت آئی ہے، میڈیا، الیکشن کمیشن اور عدالتیں بھی اس سے بچ نہیں پائی ہیں۔ ہر سال 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن مودی نے 10 سال میں کتنے لوگوں کو روزگار دیا؟ آج ملک میں بیروزگاری کی شرح 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ لاکھوں نوجوان ملازمتیں نہ ہونے کی وجہ سے اپنی صلاحیتیں ضائع کر رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ملک کے نوجوان روزانہ اوسطاً سات گھنٹے موبائل فون پر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ کسان اور نوجوان مشکل میں ہیں۔ دوسری طرف ملک کی تمام تردولت دو چار صنعتکاروں کے حوالے کی جا رہی ہے۔ او بی سی، دلت اور پسماندہ طبقات کو اقتدار اور انتظامیہ میں بہت کم حصہ مل رہا ہے۔ ان طبقات کو تمام شعبوں میں بہت کم اہمیت دی جاتی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی کی طرف سے ذات پات پرمبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے اپنابیانیہ بدل لیا ہے اور کہہ رہے ہیں کہ ملک میں صرف غریب ہی واحدذات ہے۔ ہمیں ملک کے تمام سماجی طبقات کو ساتھ لے کر چلنا ہے، یہی کانگریس کا نظریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ ذات پرمبنی مردم شماری کرائے گی۔ ملک کے نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے، جو مودی حکومت نہیں دے سکتی، وہ کانگریس پارٹی دے گی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ریاست کے عوام کی مدد سے ہم مہاراشٹر اور ملک میں تبدیلی لائیں گے۔

ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ آج ہم چھترپتی شیواجی مہاراج، راجرشی شاہو مہاراج، مہاتما پھلے، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات کی سرزمین ناگپور میں کانگریس کا یوم تاسیس منا رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی نے ناگپور سے انگریزوں کی آمریت کے خلاف تحریک شروع کی جس میں پورا ملک شامل ہوگیا تھا۔اس تحریک نے برطانوی آمرانہ راج کے 150 سالہ دور کوختم کردیا۔ اندرا گاندھی کے قومی صدر کا عہدہ ناگپور کی اسی سرزمین سے طے ہوا تھا۔ اب ہندوستان کے وسطی حصے میں ہونے والی یہ ریلی ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی کا پیغام ملک کے کونے تک پہنچانے میں اہم رول ادا کرے گی۔ناناپٹولے نے کہا کہ بی جے پی کی ظالم وجابر حکومت کو جڑسے اکھاڑ پھینکنا ہے، مزدوروں، کسانوں، نوجوانوں کو انصاف دینا ہے، جمہوریت اور آئین کو بچانا ہے، یہی پیغام اس اجلاس میں دیا گیا۔ اندرا گاندھی نے ملک میں سبز انقلاب، سفید انقلاب لایا اور ملک کو ترقی دی۔ اس وقت اندرا گاندھی نے ناگپور میں ایک میٹنگ کی اور ودربھ کے لوگوں نے لوک سبھا کی 11 میں سے 11 سیٹوں پر کانگریس کے امیدواروں کو کامیاب کرایا۔جس کے بعد وہ ملک کی وزیر اعظم بنیں۔ آج اندرا گاندھی کے پوتے راہل گاندھی محبت کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ پٹولے نے ودربھ اور مہاراشٹر کے لوگوں سے اگلے لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔

اس موقع پر سابق وزیر اعلی اشوک چوہان نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے آزادی سے لے کر آج تک قربانیاں دی ہیں۔ اس قربانی کو رائیگاں نہ جانے دیں۔ اگرچہ چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو متوقع نتائج نہیں حاصل ہوئے لیکن عوامی حمایت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک بڑے بحرانوں سے دوچار ہے۔ بی جے پی حکومت مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، خواتین پر ظلم کی بات ہی نہیں کرتی ہے کیونکہ اس کے نزدیک یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ عوامی مسائل کو ایک طرف رکھ کر مذہبی جنونیت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔اشوک چوہان نے کہا کہ آج تک بہت سے لوگوں نے کانگریس کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کوشش کرنے والے ختم ہوگئے مگر کانگریس اپنی آب وتاب کے ساتھ آج بھی سرگرم عمل ہے۔ اشوک چوہان نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانا اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد کو ہٹانا کانگریس کاموقف ہے، لیکن بی جے پی حکومت ایسا نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے دیے ہوئے آئین کے تحفظ کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے ملک اور ریاست کو ایک مضبوط اور مستحکم حکومت دینے کے لیے ’انڈیا‘ اتحادکو کامیاب کرانے پر زور دیا۔

 اس جلسہ عام میں کانگریس قومی صدرملکارجن کھڑگے، سابق صدر راہل گاندھی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ایم پی کے سی وینوگوپال، مکل واسنک، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سکھو، ریاستی انچارج رمیش چننیتھلا، کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھورات، اپوزیشن لیڈر وجے ودیٹی وار، سابق وزیر اعلیٰ اورسی ڈبلیو سی رکن اشوک چوہان، پرتھوی راج چوہان، سشیل کمار شندے، قانون ساز کونسل کے گروپ لیڈر ستیج بنٹی پاٹل، گوا، دیو اور دمن کے انچارج مانیک راؤ ٹھاکرے، سابق وزیر ڈاکٹر نتن راؤت، یشومتی ٹھاکر، امیت دیش مکھ، ورشا گائیکواڑ، ڈاکٹر وشواجیت کدم، سابق ایم پی ملند دیورا، ریاستی ورکنگ صدر نسیم خان، چندرکانت ہنڈورے، بسوراج پاٹل، کنال پاٹل، پرنیتی شندے، مہیلا کانگریس کی ریاستی صدر سندھیاسوالاکھے، سابق مرکزی وزیر ولاس متیموار، ریاستی اقلیتی شعبہ کے صدر وجاہت مرزا، ناگپور سٹی کے صدر اور ایم ایل اے وکاس ٹھاکرے، ناگپور دیہی صدر راجندر ملک، چیف ترجمان اتل لونڈھے، ایم ایل اے ابھیجیت ونجاری، ریاستی جنرل سکریٹری پرمود مورے، دیوآنند پوار،کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، ریاستی صدور،اپوزیشن لیڈران، سینئر لیڈران و دیگرعہدیداران موجود تھے۔پروگرام کی نظامت مکل واسنک نے کی جبکہ بالاصاحب تھورات نے شکریہ ادا کیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *