[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کو 80 دن سے زائد گزر جانے کے بعد بھی قابض فوج نے غزہ کے علاقوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور فلسطینی شہداء کی لاشوں کے ڈھیر پٹی کے مختلف حصوں میں پڑے ہیں۔
غاصب صیہونی فوج اور مزاحمتی فورسز کے درمیان جاری جھڑپوں میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صیہونی جارحیت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 500 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے 162 شدید زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم 21 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
لبنان کی حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے رکن اور اس ملک کے سابق وزیر “محمود قماطی” نے مہر خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی ہے کہ جنگی صورت حال کے حوالے سے تمام ممکنہ پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، جیسا کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی کہا کہ میدان جنگ میں کسی بھی قسم کی پیش رفت کا انحصار غزہ کی صورت حال اور صیہونی دشمن کے اقدامات پر ہے۔
لبنان کی مزاحمت پر بین الاقوامی دباؤ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے بین الاقوامی دباؤ بڑھا، پیغامات آئے اور ان تمام پیغامات نے ہمیں فلسطینی قوم اور غزہ کی قوم کی حمایت سے روکنے کی کوشش کی اور ہم پر دباؤ ڈالا گیا کہ کہ ہم فلسطینی قوم اور غزہ کی حمایت سے باز رہیں۔
قماطی نے واضح کیا: ہم نے اپنے موقف کو بہت واضح انداز میں بیان کیا اور کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا۔ ہم فلسطینی قوم کی حمایت میں اپنا راستہ جاری رکھیں گے اور ہر فیصلہ اس کے مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
انہوں نے حزب اللہ کے خلاف بعض الزامات کے بارے میں جو کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مدد نہ کرنے کے تناظر میں اٹھائے جاتے ہیں کہا: ہم نے اپنے مجاہدین میں سے تقریباً 100 شہداء پیش کیے ہیں اور بڑی تعداد میں عام شہری بھی فلسطین کی حمایت کی راہ میں شہید ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ لبنانی بچے بھی غزہ کے بچوں کی طرح شہید ہوئے ہیں اور ہمارے کچھ خاندان غزہ کے اہل خانہ کی طرح شہید ہوئے ہیں۔ ہم حزب اللہ پر فلسطینی مزاحمت کی حمایت نہ کرنے کے الزام کا جواب نہیں دیتے کیونکہ یمن سے لے کر عراق، ایران، شام اور لبنان تک ہم سب ایک ہی محور پر ہیں اور فلسطینی کاز کے لیے ہماری مکمل حمایت جاری ہے۔ ایسے الزامات لگانے والے یا تو فائیو سٹار ہوٹلوں میں بیٹھے ہیں یا پھر اپنے دفتر کے ایئر کنڈیشنگ ماحول میں ان کی نظر صرف ان مجاہدین پر ہے جنہوں نے اپنا لہو پیش کیا۔
لبنان کی حزب اللہ کے اس سینئر رکن نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم صیہونی دشمن سے کہتے ہیں کہ لبنان پر حملہ کرنے کے سلسلے میں کسی حماقت کا مظاہرہ نہ کرے، البتہ ہم غاصب رجیم کے احمقانہ فیصلوں کے عادی ہوچکے ہیں، لیکن اس رجیم کو کبھی بھی اس بات کی کوشش نہیں کرنی چاہئے کہ وہ لبنان کے بارے میں اپنی حدود سے آگے بڑھیں، کیونکہ مزاحمت تمام چیلینجز کے لیے تیار ہے۔