[]
تل ابیب: ایک اسرائیلی سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ فوج خان یونس شہر میں زیر زمین تنصیبات پر چھاپے مار رہی ہے اور غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار کے ٹھکانے کے بارے میں پہلے سے ہی معلومات موجود ہیں۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے “ایم کے این” نے ذرائع کے حوالے سے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کا 98 واں ڈویژن خان یونس شہر پر اپنے فیلڈ کنٹرول کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ سرنگوں کے منہ اور زیر زمین سہولیات کی گہری تلاشی مکمل کر رہا ہے”۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ “اسرائیل میں اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ السنوار کے پاس دو اہم آپشن ہیں: پہلا یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کے زیر زمین ٹھکانے کا محاصرہ کرنے کا انتظار کریں، جس میں وہ اور اس کے ساتھی حماس رہ نما موجود ہیں۔ یا پھر اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی پر بات کریں جنہیں انہوں نے انسانی ڈھال بنا رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق السنوار کو مارنے یا گرفتار کرنے کے بجائے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ “دوسرا آپشن یہ ہے کہ حماس کی قیادت کے ہتھیار ڈالنے کا انتظار کیا جائے، جب کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے خان یونس شہر کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر شہر میں حماس کو ختم کرنے کا مشن مکمل کرے گی”۔
پچھلے مہینے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ “حماس کے رہ نما یحییٰ السنوار اور دوسرے لیڈر اب بھی غزہ شہر میں یا اس کے نیچے سرنگوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ وہاں موجود ہیں۔ ہم ان تک پہنچ جائیں گے”۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر کے حملے میں یحییٰ السنوار اسرائیل کو انتہائی مطلوب افراد میں سرفہرست ہے۔