نئے راشن کارڈس کی اجرائی کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جائے: چیف منسٹرریونت ریڈی

[]

حیدرآباد: پیشرو حکومت تلنگانہ کے دور میں جب کبھی نئے راشن کارڈس کی درخواستوں کو طلب کیا جاتا تو درخواست گزاروں کو انکم سرٹیفکیٹ کے لئے کئی مسائل ومصائب کا سامنا کرنا پڑتا تھا‘ جس کے لئے وہ معتدبہ وقت اور رقم لگاتے۔

اس سلسلہ میں وہ ’درمیانی آدمی اور بروکر‘ کے استحصال کا شکار ہوجاتے تھے۔ ہزاروں درخواستیں انکم سرٹیفکیٹ کے ساتھ ادخال کے باوجود رد ہوجاتیں جو دراصل ’360 ڈگری سافٹ ویر‘ کی وجہ سے ہوتا تھا۔

یہاں تک کہ درخواستوں کی فیلڈ لیول انکوائری بھی نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی درخواست کے رد ہونے کی واضح وجوہات تحریر کی جاتی تھیں۔

کئی اہل راشن کارڈس کو محض کار کے مالک ہونے کی بناء پر منسوخ کردیا جاتا تھا جبکہ کار خانگی بینک کی فینانسنگ کے ذریعہ یا پھر روزی روزگار کے لئے حکومت کی سپورٹ کے ذریعہ حاصل ہوتی تھیں۔ جس کے نتیجہ میں بغیر کسی معقول وجہ کے وہ راشن کارڈ کے حصول سے محروم ہوجاتے تھے۔

مذکورہ تمام وجوہات کی بناء پر کئی اہل شہری ان کے بنیادی حق نیشنل فوڈ سیکوریٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) سے محروم کردیئے جاتے تھے۔

مذکورہ حقائق کا اظہار ایس کیو مسعود سکریٹری (اے ایس ای ای ایم)‘ میرا سنگامترا نیشنل الائنس پیوپلز موؤمنٹ‘ ڈاکٹر ایس سیتا لکشمی (انڈیپنڈنٹ ریسرچر)‘ ایس شیو لنگم (ایکشن ایڈ)‘ سری ہرشا تھننیرو (ایس اے ایف اے آر: سفر)‘ سید بلال (ہیومن رائٹس فورم)‘ لزی جوزف (تلنگانہ ڈومیسٹک ورکرس یونین)‘ شنکر (دلت بہوجن فرنٹ)‘ ایم رچنا (ہم اس دیش واسی اینڈ ایل جی بی ٹی کیو آئی ایچ کارکن‘ شیخ صلاح الدین پریسیڈنٹ تلنگانہ گگ اینڈ پلاٹ فام ورکرس یونین (ٹی جی پی ڈبلیو یو)‘ کے پرکاش جنرل سکریٹری تلنگانہ فور وہیلر ڈرائیورس اسوسی ایشن (ٹی جی ایف ڈبلیو ڈی اے)‘ جان میکائل (حیدرآباد گاربیج کلکٹرس کلکٹیو (ایچ وائی جی سی سی)‘ کنیز فاطمہ (سماجی کارکن) نے کیا۔

مذکورہ افراد نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی‘ اتم کمار ریڈی وزیر برائے محکمہ سیول سپلائز‘ چیف سکریٹری حکومت تلنگانہ‘ ای او سکریٹری سے درخواست کی کہ درخواستوں میں آسانی پیدا کریں تاکہ شہری ہراسانی اور استحصال سے محفوظ رہ سکیں۔ جو درخواستوں کے ادخال کے موقع پر دراصل انکم سرٹیفکیٹ کے لازمی ہونے کی وجہ سے پیش آرہا ہے۔ مقامی افسران فیلڈ لیول انکوائری کے ذریعہ اس کے اہل ہونے کی توثیق کرسکتے ہیں۔

اسی طرح واضح رہنمایانہ خطوط وضع کئے جائیں۔ اس سلسلہ میں ان کے رابطہ نمبرس اور پتہ حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ عہدیداروں کو واضح طور پر ہدایت دی جائے کہ وہ درخواستوں کو رد کرنے کی تفصیلی وجوہات بتائیں‘ جس کی ایس ایم ایس‘ آن لائن پورٹل یا دیگر ذرائع کے ذریعہ درخواست گزاروں کو اطلاع دی جائے۔ مزید یہ کہ درخواستوں کے غیر ضروری رد کئے جانے پر درخواست گزاروں کو اپیل کا حق دیا جائے۔ تمام تر سرکاری اطلاعات‘ احکام اور رہنمایانہ خطوط کو آن لائن پورٹل پر اردو‘ تلگو اور انگریزی میں عوام کی دسترس میں رکھا جائے۔

ضلعی اور ریاستی سطح پر ڈسٹرکٹ کلکٹر‘ مقامی ارکان اسمبلی‘ گرام پنچایت اور میونسپالٹی کے نمائندوں اور سیول سوسائٹی/این جی اوز پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ ارکان خاندان میں اضافہ کی گنجائش کا موقع فراہم کیا جائے جن کے نام راشن کارڈ میں شامل نہیں ہیں۔ ریاست میں اہل شہریوں کو اندرون 3 ماہ راشن کارڈ جاری کردیا جائے۔ درخواست کے ادخال کے بعد‘ اندرون 15 یوم لازمی طور پر منظور ہوجانا چاہئے۔ ہم کو قوی توقع ہے کہ آپ مذکورہ حقائق کو پیش نظر رکھ کر صاف شفاف پراسس کو لاگو کریں گے جس سے شہریوں کو کسی تاخیر اور مشکلات کے بغیر درخواست گزار اپنا حق حاصل کرسکے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *