[]
مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سویڈش وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ خود وزیر اعظم اور سویڈش وزارت خارجہ کے سرکاری بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اقدام سویڈش حکومت کا موقف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن کی پولیس اجتماعات کے لیے اجازت نامہ جاری کرتی ہے اور سویڈن میں کسی نے بھی مسلمانوں کی قرآن مجید کی توہین کا اجازت نامہ نہیں دیا لیکن اس شخص نے اس کا غلط استعمال کیا ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے سویڈش ہم منصب کے بیانات کے جواب میں زور دے کر کہا کہ قرآن پاک اور الہی ادیان کی دیگر مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی کسی بھی جگہ، کسی بھی شخص اور کسی بھی حالت میں سخت مذمت کی جاتی ہے اور آزادی اظہار کے بہانے ان حرکتوں کو دہرانا ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن کو اس قسم کی منافقت اور تشدد کے فروغ کو ختم کرنا چاہیے جس کے گہرے نتائج ہیں۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے کہا: جب کہ سویڈن انسانی حقوق کے میدان میں سرفہرست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مذہبی مقدسات کی توہین کی مذمت کی قرارداد کے بعد 10 دن سے بھی کم عرصے میں اسے کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟
ایرانی وزیر خارجہ نے سویڈن کے اپنے ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: سویڈن کی پولیس نے آزادی اظہار کے غلط استعمال کی اجازت دی تاکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے مرکزی وجدان اور عقیدے کی کھلم کھلا توہین کی جا سکے۔ جو کہ درحقیقت یہ مسلمانوں کے خلاف واضح نفرت کہلاتی ہے۔
اگر ابراہیمی ادیان اور دیگر مقدس کتابوں میں سے کسی کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو بے حرمتی کرنے والے شخص یا اس شرمناک عمل کے زمہ داروں کو گرفتار کر کے مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
امیر عبد اللہیان نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مذمتی بیان کے علاوہ، اس ناقابل معافی توہین کا ارتکاب کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جانا چاہیے اور اسے اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر سویڈن کو اسلامی ممالک کے فیصلہ کن ردعمل کا انتظار کرنا ہوگا۔