جنیوا، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کی عمارت میں اسرائیلی وفد کی موجودگی سوالیہ نشان بن گئی

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانسیسی اخبار “لی ٹیمپس” نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جنیوا میں اسرائیلی وفد کو عارضی طور پر ایک ایسی عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انٹرنیشنل موومنٹ برائے حمایت اطفال سمیت تقریباً 20 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنان رہائش پذیر ہیں۔ 

 رپورٹ کے مطابق مذکورہ عمارت میں اس اسرائیلی وفد کی موجودگی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کے لیے پریشان کن ہے۔ اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیلی وفد اس عمارت سے نکل جائے۔

اس فرانسیسی اخبار نے یہ بھی لکھاکہ مذکورہ عمارت میں اسرائیلی وفد کی موجودگی عالمی اداروں کے لئے حیران کن طور پر ناگہانی اور اچانک تھی۔ جس کے باعث عمارت میں 360 ڈگری کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ جو کہ اسرائیل پر تنقید کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں کی دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔

مغربی میڈیا نے گزشتہ روز اطلاع دی تھی کہ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں بشمول ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو ایک خط کے ذریعے اسرائیل کے لیے امریکی امداد کی معطلی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں پینٹاگون سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ اسرائیل کے فلسطینی شہریوں پر حملوں اور غزہ کے باشندوں کو انسانی امداد سے محروم کرنے کے اقدام کی بھرپور مخالفت کرے اور امریکی حکومت اسرائیل کو امداد کی فراہمی بند کرے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس خط میں مزید لکھا کہ معتبر دستاویزی دعووں اور ثبوت کے مطابق اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے، لہذا ایسے قوانین پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے جو اسرائیل کو امریکہ کی طرف سے امداد کی فراہمی کو روک سکیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *