[]
تل ابیب/ دیر البلح: یرغمالیوں کے خاندانوں ک بڑھتے دباؤ کے بیچ اسرائیل نے ایک ہفتہ طویل لڑائی بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال افراد کو رہا کرالیا جائے۔اعلیٰ ذرائع نے یہ بات بتائی۔ یہ پیشرفت موساد کے سربراہ کی پیر کے دن وارسا میں سی آئی اے ڈائرکٹر ولیم برنس اور قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے پیر کے دن ملاقات کے 2 دن بعد ہوئی ہے۔
ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ اسرائیل نے قطر کو جو اہم ثالث ہے‘ بتایا ہے کہ وہ ایک ہفتہ کی لڑائی بندی پر آمادہ ہے۔ اس نے اس کے لئے 40 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان یرغمالیوں میں عورتیں‘ بچے اور 60 سال سے اوپر کے بزرگ شامل ہیں۔
اسرائیل نے اس پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا۔ ان میں سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والی بھی شامل ہوں گے۔ ذرائع نے آئی اے این ایس کو یہ بھی بتایا کہ حماس نے پوری طرح جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جس سے اسرائیل کو انکار ہے۔
سفارتی کوششیں جاری رہنے کے باوجود غزہ میں انسانی بحران روزبروز بدتر ہوتا جارہا ہے۔ اے پی کے بموجب حماس کے اعلیٰ رہنما‘ غزہ میں جنگ پر بات چیت کے لئے چہارشنبہ کے دن قاہرہ پہنچ گئے۔ غزہ میں حماس گروپ زائداز 10 ہفتوں سے اسرائیلی بمباری کی پوری قوت سے مزاحمت کررہا ہے۔
جنگ میں تقریباً 20 ہزار فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسمٰعیل ھنیہ کے دورہ ئ مصر سے ایک دن قبل حماس نے طاقت کے مظاہرہ کے طورپر راکٹ فائر کئے تھے جس سے وسطی اسرائیل میں فضائی حملہ کے سائرن بجنے لگے تھے۔ جنگ میں شمالی غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہوچکا ہے۔ تقریباً 19 لاکھ فلسطینی (جملہ آبادی کا لگ بھگ 85 فیصد) بے گھر ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے مابقی دنیا سے کہا ہے کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قراردے کر بلیک لسٹ کردیا جائے۔ اس کا کہنا ہے کہ جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کے حملہ کی پاداش میں حماس کو مٹادینا چاہئے۔ 7 اکتوبر کے حملہ کے نتیجہ میں ہی جنگ چھڑی تھی۔
فریقین نے مصر اور قطر کی ثالثی سے حال میں دوبارہ بالواسطہ بات چیت شروع کی جس کا مقصد ایک اور لڑائی بندی اور مزید یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ حالیہ دنوں میں اعلیٰ سطح پر کافی سرگرمیاں دکھائی دیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدہ سے کافی دور ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے منگل کے دن کہا کہ اسرائیلی فورسس شمالی غزہ میں حماس کے سرنگوں کے نیٹ ورک میں داخل ہورہی ہیں۔ گنجان آباد شمالی شہری علاقہ بشمول غزہ شہر میں گھمسان جنگ جاری ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں بمباری میں کئی جانیں گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں آپریشنس میں کئی ماہ لگیں گے۔ حماس کے پاس 240 کے منجملہ ابھی بھی 129 یرغمالی موجود ہیں۔
اس نے گزشتہ ماہ مابقی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا۔ ان میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں زمینی کارروائی میں اس کے 131 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کے کوئی 7ہزار لڑاکے مار ڈالے لیکن اسرائیلی فوج نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ارکان‘ عرب ممالک کی طرف سے پیش قرارداد پر تبادلہ خیال کررہے ہیں تاکہ کسی طرح لڑائی رُک جائے اور غزہ میں انسانی امداد پہنچنے لگے۔ فرانس‘ برطانیہ اور جرمنی نے بھی لڑائی بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل میں احتجاجیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حماس سے بات چیت کرکے مابقی یرغمالی رہا کرالئے جائیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے تک لڑائی جاری رکھے گا۔