[]
مہر خبررساں ایجنسی نے آئی 24 کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ کے فلسطینی باشندے اسرائیلی-روسی شہری جاسوس “ایلزبتھ تسرکوف” کی گرفتاری کو فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بہترین فرصت کے طور پر استعمال کرنے کے خواہاں ہیں۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی کمیٹی کے کارکنان اور ارکان غاصب صیہونی حکومت سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اب وہ عراق میں گرفتار ہونے والی موساد کی جاسوس “الزبتھ تسرکوف” کی رہائی کے لیے ایک ایسے معاہدے پر غور کر رہے ہیں جس سے غاصب اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کی رہائی ممکن ہوجائے۔
انہوں نے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان کی درخواست کو قبول کرے۔ فلسطینی کارکن غزہ کی پٹی میں ریڈ کراس کے دفتر کے سامنے قابض صہیونی افواج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے اسیران کے اہل خانہ کے ساتھ جمع ہوئے اور عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تل ابیب پر الزبتھ تسورکوف کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لئے دباو ڈالے۔
اس سلسلے میں فلسطینی قیدیوں کی کمیٹی کے رابطہ کار زکی دباش نے کہا کہ “عراق میں ایک اسرائیلی شہری کی رہائی کے بدلے میں تل ابیب کی جیلوں میں قید 5 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔
کچھ عرصہ قبل غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک صیہونی شہری کو عراق نے یرغمال بنا لیا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر کے بیان میں اس حوالے سے کہا گیا کہ الزبتھ تسرکوف اپنے روسی پاسپورٹ کے ساتھ عراق میں داخل ہوئیں۔ ہم عراق کو اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
چند روز قبل عراقی سیکورٹی ماہر “صباح العکلی” نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بغداد کے مرکز میں واقع الکرادہ کے علاقے سے گرفتار ہونے والی صہیونی شہری “ایلزبتھ تسرکوف” کا مشن عراقی علماء، شخصیات اور حساس مقامات کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صیہونی شہری غاصب صیہونی حکومت کے جاسوسوں میں سے ہے جو عراق کے کردستانی علاقے اور وسطی اور جنوبی صوبوں کے درمیانی علاقوں میں سرگرم تھی۔
العکلی نے کہا کہ تمام دستاویزات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تسورکوف امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے وابستہ سماجی کارکن کی آڑ میں صیہونی جاسوسی سروس (موساد) کے لیے کام کر رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صہیونی شہری جو کہ عربی زبان اچھی بولتی ہے، روسی پاسپورٹ کے ساتھ عراق میں داخل ہوئی اور نام نہاد تحقیقی سرگرمیوں کی اجازت حاصل کرنے کے بعد اس نے مذکورہ معلومات کو جمع کرنے کی کوشش کی۔