اسرائیلی فوج نے اپنے ہی تین یرغمالیوں کو دشمن سمجھ کر ہلاک کر دیا

[]

تل ابیب: اسرائیلی فوج کے زمینی دستوں کے ہاتھوں اپنے ہی تین یرغمالیوں کو دشمن سمجھ کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ تینوں فوجی غزہ کے علاقے شجائیہ میں اسرائیلی حملے سے ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیل کی فوج اس وقت غزہ میں اپنی جنگ کے اعلان کردہ تیسرے مرحلے میں ہے، جو اس کے اپنے فوجیوں کی غزہ میں ہلاکتوں کی اطلاعات کے علاوہ یرغمالیوں کی ہلاکتوں کی خبروں کے ساتھ جاری ہے۔

العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ شجائیہ کے علاقے میں جاری جنگ کے دوران غلطی سے پیش آیا جہاں ہمارے فوجیوں نے یرغمالیوں میں سے تین کو بھی دشمن کے آدمی سمجھ لیا اور فائرنگ کر کے بھون ڈالا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس بڑی غلطی کا جائزہ لے چکی ہے اور اس سلسلے میں گزہ میں موجود فوجی دستوں کو سبق سیکھنے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ ‘ سبق’ غزہ میں تعینات تمام اسرائیلی فوجیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اسے ایک غمناک واقعہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے اسرائیلی زمینی فوج جو غزہ میں لڑائی کے ابتدائی کئی ہفتوں کے دوران صرف دشمن کو پہچان کر اندھا دھند بمباری کرانے کے لیے نشاندہی کا کام کرتی رہی ہے۔ اچانک اور ان دیکھے ریسپانس سے کافی محتاط ہے کہ کہاں سے اچانک جواب ملنا شروع ہوجائے گا۔ اس لیے اس کی حکمت عملی فلسطینیوں کو اندھا دھند نشانہ بناے کی رہی ہے۔ اسی تربیت اور تجربے کا نتیجہ ان تین یرغمالیوں کی موت کی صورت اسرائیلی فوج کے اپنے ہاتھوں سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے بیان کے ذریعے تین ہلاک ہونےوالے یرغمالیوں کی تصدیق تو کردی گئی ہے لیکن نام صرف دو کا ظاہر کیا گیا ہے کہ تیسرے یرغمالی کے اہل خانہ نے اس کا نام بوجوہ میڈیا میں نہ لانے کا کہا ہے۔

ان ہلاک کیے گئے یرغمالیوں میں سے دو کےنام یوتم ھیم اور سمار التالاقا بتائے گئے ہیں۔ یہ سات اکتوبر کو بالترتیب کبوتز کافر عزا اور کبوتزنیر ایم سے حماس کے ہاتھ لگے تھے۔ اسرائیل اور حماس جنگ میں وقفوں کے دوران رہائی پانےوالے یرغمالی ان معنوں میں خوش قسمت رہے کہ وہ غزہ میں دونوں طرف کی موت سے محفوظ ہو گئے۔ لیکن 137 یرغمالیوں میں سے تین کی جمعہ کے روز اس طرح ہلاکت ہو گئی ہے۔

اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں مجموعی طور پر 18700 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔ جن میں سے بڑی تعداد فلسطینیوں کے بچوں اور فلسطینی عرب عورتوں کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *