[]
ایک تازہ عوامی سروے کے نتائج کے مطابق جرمنی کی تقریباﹰ نصف آبادی کو اگلے دس سال کے دوران صارفین کے طور پر اپنے حالات زندگی میں اب تک کے مقابلے میں ابتری کا خدشہ ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس تازہ عوامی جائزے کے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو دستیاب نتائج کی رو سے تقریباﹰ ہر دوسرے جرمن باشندے کو اس حوالے سے خوف لاحق ہے کہ آج سے 2033ء تک کے دس سالہ عرصے میں صارف کے طور پر اس کی زندگی موجودہ کے مقابلے میں ابتر اور زیادہ مشکلات کا شکار ہو جائے گی۔
اس سروے کا اہتمام جرمنی میں صارفین کی تنظیموں کی وفاقی فیڈریشن vzbv کی طرف سے کرایا گیا اور اسے فورسا انسٹیٹیوٹ نے مکمل کیا۔ سروے میں حصہ لینے والے 48 فیصد بالغ رائے دہندگان نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگلی ایک دہائی کے دوران صارفین کے طور پر ان کی صورت حال موجودہ کے مقابلے میں بہتر ہونے کے بجائے خراب ہی ہو گی۔
اس سروے کا اہتمام وفاقی دارالحکومت برلن میں جرمن صارفین کے دن کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔ اس کے لیے نومبر کی چھ سے لے کر آٹھ تاریخ تک ایک ہزار تین بالغ رائے دہندگان سے ان کی رائے لی گئی اور اس جائزے کے نتائج اب سامنے آئے ہیں۔
فوری توجہ طلب مسئلہ کون سا؟
جرمنی میں ہر سال منائے جانے والے صارفین کے دن کی خاص بات یہ ہے کہ اس روز ماہرین صارفین کے طور پر عام شہریوں کے لیے ان اہم سماجی موضوعات پر بحث کرتے ہوئے نئی پیش رفت پر غور کرتے ہیں، جن میں پینشن سے لے کر ذرائع آمد و رفت اور مصنوعی ذہانت کا استعمال تک شامل ہوتے ہیں۔
اس نمائندہ سروے میں رائے دہندگان سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ ان کے نزدیک فی الوقت وہ کون سے انتہائی اہم معاملات ہیں، جن پر ملکی سیاست دانوں کو فوری توجہ دینا چاہیے۔ اس کے جواب میں 38 فیصد نے کہا کہ شہریوں کو محفوظ اور مناسب قیمتوں پر توانائی کی فراہمی اس وقت جرمنی کا سب سے زیادہ توجہ طلب سیاسی مسئلہ ہے۔
اس کے بعد رائے دہندگان میں سے 23 فیصد نے جس دوسرے مسئلے کی سب سے زیادہ نشان دہی کی، وہ یہ تھا کہ حکومت کو پینشن کے نظام میں بہتری کے لیے فوری اور جامع اقدامات کرنا چاہییں۔
اس سروے کے نتائج کے بارے میں جرمن صارفین کی تنظیموں کی ملکی فیڈریشن کے مرکزی بورڈ کی رکن رامونا پوپ نے کہا، ”یہ احساس بھی خطرے کی گھنٹی ہے کہ جرمنی کی نصف آبادی کو اپنے مستقبل سے متعلق تشویش لاحق ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بے یقینی کے بحرانی دور میں تو صارفین کو زیادہ شفافیت اور اتحاد درکار ہوتے ہیں، نہ کہ کوئی غیر واضح سوچ یا کوئی تنازعہ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;