[]
جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں ایمازون کے ملازمین نے بلیک فرائی ڈے کے روز ہڑتالیں اور احتجاج کیا۔ ایمازون کو ملازمین کا استحصال کرنے اور ٹیکس چوری جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
جرمنی کی ویرڈی یونین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بلیک فرائیڈے کے موقعے پر ملک بھر میں ایمازون کے 2,000 ملازمین نے آن لائن چیزیں فروخت کرنے والی اس کمپنی کے خلاف ہڑتالوں میں حصہ لیا۔
یہ ہڑتالیں ‘میک ایمازون پے’ یا نامی ایک عالمی مہم کے تحت کی گئی تھیں۔’میک ایمازون پے’، یعنی ایمازون سے قیمت وصول کرو، کے منتظمین کا دعوی ہے کہ اس مہم کے تحت امریکہ سمیت 30 سے زائد ممالک میں کل ہڑتالیں اور احتجاج کیا گیا۔
اس مہم کی منتظم دراصل ‘یونی گلوبل’ نامی ایک سوئس تنظیم ہے، جس نے ایمازون پر اپنے ملازمین کا استحصال کرنے، ٹیکس سے بچنے اور ماحول کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا نہ کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔
اسی طرح جرمنی کی ویڑدی ٹریڈ یونین اور ایمازون کے مابین بھی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ملازمین کی تنخواہوں اور کام کے لیے سازگار ماحول مہیا نا کرنے کے مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایمازون کا موقف یہی رہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو جائز اجرت ادا کرتا ہے۔
کل کی ہڑتال کے حوالے سے ویرڈی یونین کے ایک لیڈر سلک زمر کا کہنا تھا، “ایمازون کے ملازمین نے بلیک فرائیڈے کو دن کو ‘میک ایمازون پے’ کے دن میں تبدیل کر دیا۔” ویرڈی یونین کے مطابق اس ہڑتال سے جرمنی میں ایمازون کے چھ فلفلمنٹ سینٹرز، جو کہ ایک قسم کے گودام ہوتے ہیں، متاثر ہوئے۔
اس کے برعکس ایمازون کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلیک فرائیڈے کے روز کمپنی کا کام معمول کے مطابق چلتا رہا اور اس کے کچھ ہی کارکنوں نے ہڑتال میں حصہ لیا۔ ایمازون نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بلیک فرائیڈے کے دن آرڈر کی گئی اشیا کو صارفین تک وقت پر پہنچایا جائے گا۔
جرمنی کے علاوہ برطانیہ کے شہر کوینٹری میں بھی ایمازون کے ایک گودام کے 200 سے زائد ملازمین نے ہڑتال کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کی اجرت کو بڑھا کر 15 پا ؤنڈ فی گھنٹہ کیا جائے۔ اس بارے میں برطانیہ میں ایمازون کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کی کمپنی ملازمت کے ابتدائی دور میں 11.80 سے 13 پاؤنڈ اجرت دیتی ہے اور اگلے سال اس کو بڑھا کر 12.30 سے 13 پاؤنڈ کر دیا جائے گا۔
;