[]
حیدرآباد: کہا جاتاہے کہ انسان کیلئے جدوجہد سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ صرف وہی جو بدلنا سیکھتا ہے زندگی میں آگے بڑھتاہے۔ ہر کوئی ایک خواب سے آغاز کرتاہے، لیکن کوئی بھی کوشش کیے بغیر اس خواب کو حقیقت میں نہیں بدل سکتا۔
ایسا ہی ایک خواب اترپردیش کے امروہہ کے سہس پور علی نگر گاؤں میں پیدا ہونے والے ایک معمولی گھرانے کے لڑکے نے دیکھا جس نے کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھتے ہی ہر طرف ہلچل مچادی۔
اس کی زندگی میں ایسے کئی لمحے آئے جب وہ اپنی قسمت کو کوستا رہا لیکن اس نے کسی سے شکایت کیے بغیر اپنا خواب چکنا چور ہونے نہیں دیا۔ اس کی ضد، لگن اور قابلیت اتنی مضبوط تھی کہ اس نے دنیا میں اپنی تصویر ویلن سے ہیرو میں بدل دی۔
وہ ایک ایسا کرکٹر ہے جو صرف اپنے کھیل پر توجہ دیتا ہے اور اس نے حال ہی میں پوری دنیا کو یہ دکھایا۔ یہ کوئی اور نہیں بلکہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیند باز محمد سمیع ہیں جنہوں نے ورلڈکپ 2023 میں اپنی مسلسل شاندار بولنگ سے دنیا کے سامنے ثابت کردیا کہ وہ دنیا کا بہترین بولر ہے۔
درحقیقت ہندوستانی ٹیم کے تیز گیند باز محمد سمیع نے اپنی جدوجہد سے بھرپور کہانی کے ذریعہ نوجوانوں کیلئے یہ سچ ثابت کردیا کہ زندگی میں کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے۔ اگر آپ کا مقصد بہت واضح ہے تو اسے حاصل کرنا ناممکن نہیں ہے۔ دنیا میں اپنی شان پھیلانے والے محمد سمیع کیلئے نام اور مقام کمانا آسان نہیں تھا۔
وہ امروہہ کے ایک گاؤں سہس پور علی نگر کے ایک معمولی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد توصیف علی ایک کسان کے طورپر کام کرتے تھے لیکن سمیع کو شروع سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی۔ بولنگ میں ان کی کامیابی میں سمیع کے والد کا بڑا کردار تھا۔ توصیف کو خود بھی فاسٹ بولنگ کا شوق تھا لیکن ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے توصیف نے ذمہ داریوں کے درمیان اپنا خواب ترک کردیا۔ انہیں لگاکہ یہ ان کا مقدر نہیں ہے۔
پھر انہوں نے سوچا کہ میرے بچے میرا خواب پورا کریں گے۔ ایسے میں ان کے چار لڑکوں میں سے ایک محمد سمیت ھے جسے دیکھ کر توصیف علی کو امید تھی کہ وہ اپنا ادھورا خواب پورا کرسکتے ہیں۔ سمیع کے والد نے اپنے بیٹے کیلئے کھیت میں ہی سمنٹ کی پچ بنوائی۔ اس کے بعد دونوں نے 15 سال تک کافی ٹریننگ کی اور 15 سال کی عمر میں ان کے والد سمیع کو اترپردیش کی اکیڈمی لے گئے لیکن قابلیت کے باوجود وہ انڈر 19 میں منتخب ہونے میں ناکام رہے۔ اس وقت اس کا دل ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد ان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے ان کے کوچ نے انہیں کولکتہ بھیج دیا۔
کوچ کے مشورہ کے بعد سمیع نے ڈلہوزی کرکٹ کلب کیلئے کھیلنا شروع کیا۔ اس دوران بنگال کرکٹ اسوسی ایشن کے سابق اسسٹنٹ سچن دیوورت ان کی گیند بازی سے بہت متاثر ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے سمیع کو موہن باگان کلب بھیج دیا۔ پھر سمیع نے بنگال کی رانجی ٹیم میں جگہ بنائی۔ پھر 6 جنوری 2012 کا دن آیا جب سمیع نے پاکستان کے خلاف ٹیم انڈیا کیلئے اپنا ڈیبیو کیا۔
محمد سمیع کیلئے ان کی ذاتی زندگی پریشانیوں سے کم نہیں تھی۔ محمد سمیع کی محبت کی کہانی میں محبت اور نفرت اس قدر بڑھی کہ پوری دنیا کو ان کی کہانی کا علم ہوگیا۔ حسین جہاں نامی خاتون جو ماڈلنگ کرتی تھی آئی پی ایل میں کے کے آر کی چیئر لیڈر بن گئی۔ اس دوران سمیع کی ملاقات حسین جہاں سے ہوئی اور آہستہ آہستہ ان کے درمیان دوستی بڑھی اور یہ دوستی کب محبت میں بدل گئی۔
محمد سمیع نے حسین جہاں کو حاصل کرنے کیلئے اپنے گھر والوں کی خواہش کے خلاف شادی کرلی لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھاکہ ان کی شادی ان کیلئے پھول کے کانٹے سے کم نہیں ہوگی۔ 6 جون 2014 کو کولکتہ کی حسین جہاں نے محمد سمیع سے شادی کی اور ایک سال بعد 17 جولائی 2015 کو سمیع ایک بیٹی کے باپ بھی بن گئے۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھاکہ اچانک دونوں کے درمیان کچھ جھگڑا ہوگیا اور سال 2018 میں حسین جہاں نے محمد سمیع اور ان کے بھائیوں پر حملہ، عصمت دری، قتل کی کوشش اور گھریلو تشدد کا الزام لگایا اور ایف آئی آر درج کرائی۔
یہی نہیں سمیع پر میچ فکسنگ کا الزام بھی لگا۔ ہندوستانی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے سوپر 12 مرحلہ میں پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میچ میں محمد سمیع کو سوشل میڈیا پر ٹرول کا نشانہ بننا پڑا۔ سمیع کو غدار کہا گیا۔ ان پر میچ فکسنگ کا الزام لگایا گیا لیکن پھر بھی سمیع نے ہمت نہیں ہاری اور ہندوستان کیلئے مسلسل 100 فیصد دیا۔ یہ سمیع کی ہمت اور حوصلہ ہی تھا جس کی بدولت سمیع آج اس مقام پر ہیں۔
سمیع کو جاریہ ورلڈکپ کے پہلے 4 میاچس میں موقع نہیں دیاگیا لیکن اس سے بھی سمیع ٹوٹے نہیں بلکہ اپنے ارادوں کو مزید مضبوط کرلیا جس کی وجہ سے وہ آج صرف 6 میاچس کھیلنے کے باوجود ورلڈکپ میں سب سے 23 زیادہ وکٹ لینے والے بولر بن گئے۔ اس کے علاوہ سمیع ایک ونڈے میں 7 وکٹ لینے والے ہندوستان کی تاریخ کے واحد بولر بھی بن گئے ہیں۔ اب شائقین کو محمد سمیع سے اتوار کو ہونے والے فائنل میں بھی ایسی ہی کارکردگی کی امید ہے۔