[]
غزہ: غزہ پر 38 روز سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 11 ہزار سے زائد معصوم فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ یہ تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
غاصب صہیونی ریاست کے 7 اکتوبر کو غزہ پٹی پر شروع ہونے والے فضائی اور زمینی حملوں نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر اور انسانوں کا قبرستان بنا دیا ہے۔ اب تک 11 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے نصف سے زائد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں پر غاصب اسرائیلی فوج کا قبضہ ہوچکا ہے۔ اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں ختم ہونے کے باعث زندگیاں بچانےکا عمل رک گیا ہے، مریض اور زخمی بے یار ومددگار ہیں۔ ہر گھنٹے نومولود اور مریض انتقال کر رہے ہیں۔ اسپتال قبرستان بن چکے ہیں جہاں میتوں کے ڈھیر لگے ہیں لیکن ان کو دفنانے والا کوئی نہیں۔
اسپتالوں کے باہر اسرائیلی فوج شہریوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا رہی ہے، مریضوں کواسپتال سے جانے کی اجازت بھی نہیں مل رہی۔ القدس اسپتال پرجاری حملےمیں مزید 21 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
جمعے کے بعد سے وزارت صحت اور اسپتالوں کا رابطہ کٹ چکا ہے جس کے باعث مزید اموات کے بارے میں مصدقہ اطلاعات بھی رک گئی ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ملبے تلے کئی ہزار شہری دفن ہیں۔ شہادتیں 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہیں۔
وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق ساڑھے تین ہزار سے زائد شہری ملبے تلے دفن ہیں۔ جن میں 1700 سے زیادہ بچے ہیں۔ الشفا اسپتال کے آئی سی یو میں تمام مریض دم توڑ چکے۔
انکیوبیٹر میں بچے ایک ایک کر کے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ تمام اسپتالوں میں آپریشن رک چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے الرانتیسی اسپتال کے عملے کو بھی باہر نکال دیا ہے۔