[]
حیدر آباد: تلنگانہ کانگریس کے صدر اے ریونت ریڈی اور مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کے درمیان الفاظ کی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ریونت ریڈی نے ریمارکس کرتے ہوئے کہا کہ اسد الدین اویسی کی شیروانی میں ”خاکی نیکر“ ہے جس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے صدر نے کہا کہ ریونت ریڈی کے آر ایس ایس سے روابط ہیں۔
اِس طرح دونوں قائدین کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ شروع ہوگیا ہے۔ ریونت ریڈی کے ریمارکس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کانگریس قائد کو آر ایس ایس کا کٹھ پتلی قرار دیا ہے۔ اویسی جو کہ حلقہ لوک سبھا حیدر آباد سے نمائندگی کرتے ہیں، اُن کی ایم آئی ایم‘ بھارت راشٹرا سمیتی کی حلیف ہے۔
دونوں جماعتیں ریونت ریڈی کو چند ہفتوں سے نشانہ بناتے آرہے ہیں۔ انہوں نے ریونت ریڈی کے آر ایس ایس کے پس منظر کا تذکرہ کیا۔ انتخابی مہم کے دوران جلسہ عام کو مخاطب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی کے اُن کے بھائی اکبر الدین اویسی‘ ریونت ریڈی پر الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ آر ایس ایس کے ایجنڈہ کو فروغ دینے میں سرگرم ہیں۔
بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر راما راؤ نے کئی موقعوں پر ریمارکس کیا ہے کہ کانگریس نے گاندھی بھون (اسٹیٹ کانگریس ہیڈکوارٹرس) کو گوڈسے بھون میں تبدیل کردیا ہے اور کہا کہ ایک ایسے شخص کو صدر کانگریس تلنگانہ مقرر کیا گیا ہے جس کا تعلق آر ایس ایس سے رہا ہے۔
تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی)کے صدر نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) سے سابق میں وابستگی رہنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسد الدین اویسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے پیر کو ریمارکس کیا کہ اسد الدین اویسی شیروانی میں ”خاکی نیکر“ ہے۔ ٹی پی سی سی کے صدر نے ایم آئی ایم کو قاسم رضوی کی پارٹی کہا ہے جوکہ رضاکاروں کے قائد تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دارالسلام جو کہ ایم آئی ایم کا ہیڈکوارٹرس ہے، قاسم رضوی کی جائیداد ہیں۔ انہوں نے اویسی سے سوال کیا کہ کیا میں آپ کو آج قاسم رضوی کہہ سکتا ہوں۔ ایم آئی ایم کے صدر نے ریونت ریڈی پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”شیروانی ہمارا کلچر اور شناخت“ ہے۔
تلنگانہ میں آر ایس ایس انّا نے اے بی وی پی، بی جے پی اور ٹی ڈی پی میں کام کرنے کے بعد کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ سنگھی ایجنڈہ کو فروغ دے رہے ہیں اور مسلمانوں کی شناخت کو تنقید کا نشانہ بناتے جارہے ہیں۔
اِس سے اِس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ آر ایس ایس کا کانگریس پر کنٹرول ہے اور کانگریس آر ایس ایس کی کٹھ پتلی بن گئی ہے۔ بی جے پی اور کانگریس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں پارٹیوں کو شکست دے دیں۔