[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے ایران میں نمائندے خالد القدومی نے خراسان رضوی کے شہر تربت کے دورے کے دوران کہا کہ مقاومت اس وقت عالمی جنگ سے روبرو ہے اور کامل ایمان کے ساتھ صہیونی حکومت کے ساتھ لمبی جنگ لڑنے کے لئے مکمل تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ شروع کی ہے اور فلسطین کی آزادی تک جاری رکھیں گے۔ طوفان الاقصی میں ہمیں کامیابی ملی ہے اور غزہ کی آزادی کے ساتھ ہی کامیابی کی بہار آئے گی۔
القدومی نے کہا کہ غزہ کے 16 لاکھ شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔ ظالم صہیونی حکومت نے اب تک غزہ پر 30 ہزار ٹن سے زائد بارود استعمال کیا ہے جو کہ ہیروشیما پر استعمال کے گئے بموں سے تین گنا زیادہ ہے۔ اس وقت غزہ کے 92 امدادی مراکز ناکارہ ہوچکے ہیں۔
حماس کے نمائندے نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران حماس کے وجود میں آنے سے پہلے ہی فلسطین کا حامی رہا ہے۔ اسی ملک نے مقاومت کی سفارتی اور دیگر ضروریات کو پورا کیا ہے۔ پوری دنیا کے ممالک اسی طرح فلسطین کی حمایت کریں۔ صہیونی حکومت کو جرائم سے روکنے کے لئے سب کو ایران اور حزب اللہ کی طرح عملی میدان میں آکر کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جس دیوار کو بنانے کے لئے اسرائل نے ڈیڑھ ارب ڈالر خرچ کیا تھا اور جدیدترین کیمرے نصب کئے تھے، حماس نے کامیابی کے ساتھ اس کو عبور کرکے صہیونیوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
القدومی نے کہا کہ جس طرح اسرائیل کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے اسی طرح ہمیں اللہ کی مدد حاصل ہے۔ غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود کچھ خوشگوار یادیں بھی وابستہ ہیں جن کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ طوفان الاقصی کے بعد بن گوریان کی جانب سے 75 سال پہلے پیش کردہ دفاعی منصوبہ تباہ ہوگیا اور صہیونی حکومت کی تباہی کا سلسلہ مزید تیز ہوگا۔