[]
حیدرآباد: انگلش اینڈفارن لینگویجس یونیورسٹی (ایفلو) کے کئی طلبہ کو حیدرآبادپولیس نے اس وقت حراست میں لے لیا جبکہ یہ طلبہ جنسی زیادتی کی شکار طالبہ سے انصاف کے مطالبہ پر منصوبہ کے تحت غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کرنے کی تیاری کررہے تھے۔
پولیس نے احتجاجی طلبہ کوکیمپس کے مین گیٹ کے باہر ہی روک دیا تاکہ ان طلبہ کی بھوک ہڑتال کے منصوبہ کوناکام بنایا جاسکے۔
طلبہ جب کیمپس میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے تب پولیس نے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ خاتون کے بشمول احتجاجی طلبہ کو پولیس گاڑی میں زبردستی بٹھاکر عثمانیہ یونیورسٹی کے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔
جنسی زیادتی کی شکار طالبہ کوانصاف دلانے‘ وائس چانسلر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایفلو کے طلبہ نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال منظم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ایفلو کے طلبہ نے جماعتوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔
بعدازاں این ایس یوآئی کے کارکنوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا کیونکہ کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یوآئی کے کارکن‘ ایفلو کے طلبہ کی تائید میں احتجاج منظم کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
صدرریاستی این ایس یو آئی وینکٹ بالمورکی زیرقیادت طلبہ کیمپس میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں روک دیا اورپھر انہیں حراست میں لے لیا۔
ایک گرلز طالب علم نے میڈیا کوبتایا کہ ہمیں غیرقانونی طورپرحراست میں لیاگیا اور پولیس کے جوانوں نے ہمارے ساتھ زیادتی کی جبکہ ہم پرامن طورپربھوک ہڑتال منظم کرنے کے لئے اکھٹاہوئے تھے۔
طالبہ نے کہاکہ ہمارا صرف یہ جرم ہے کہ ہم جنسی زیادتی کی شکار طالبہ سے انصاف کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ یہ واقعہ 20 دن قبل پیش آیا تھا۔