[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیراعظم کے دورہ تہران کے موقع پر ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے السودانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران صدر رئیسی نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل عام اور نسل کشی کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہتھیار اور خفیہ اطلاعات فراہم کرکے صہیونی حکومت کو غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پر ابھاررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا جنگ بندی کے لئے کوشش کرنے کا دعوی مکمل جھوٹ ہے۔ حقیقت میں امریکہ صہیونی حکومت کو کھلی چھوٹ دے رہا ہے تاکہ انسانیت سوز مظالم جاری رکھ سکے۔
فلسطینیوں کے اچانک اور بھرپور حملے کے بعد اسرائیلی حکومت مکمل ناکام ہوگئی تھی لہذا امریکہ اس کو دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑی کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے امریکہ اور یورپی ممالک کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک بھی فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل کے ساتھ شریک ہیں۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ایران علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسلم ممالک کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل کو غزہ میں قتل عام سے روکنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ عراق ہمیشہ فلسطین کے ساتھ ہے اور فلسطینیوں کے لئے بیت المقدس کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک خودمختار اور مستقل ملک کی تشکیل کے خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کا حملہ اچانک نہیں ہوا بلکہ یہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر برسوں سے روا مظالم کا ردعمل تھا جس میں صہیونی حکومت فلسطینیوں پر ظلم اور تشدد کرتے ہوئے نقل مکانی اور مسجد الاقصی جیسے مقدس مقامات کی توہین کررہی تھی۔
السودانی نے مزید کہا کہ تہران میں ایرانی اعلی حکام کے ساتھ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے حوالے سے مذاکرات ہوئے ہیں کیونکہ ایران اور عراق کے باہمی تعلقات دیگر مسلم ممالک اور خطے کے لئے بھی مفید ہیں۔
انہوں نے تہران اور بغداد کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی وجہ سے مشترکہ سرحد پر سیکورٹی بحال کرنے اور شرپسند عناصر کے خلاف کاروائی میں مدد ملی ہے۔