[]
حیدرآباد: صدر ٹی پی سی سی اے ریونت ریڈی ایم پی نے آج اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست میں برسراقتدار آنے پر کانگریس، حیدرآباد شہر اور تلنگانہ کو2050 میگا ماسٹر پلان کے تحت عالمی طرز کا بزنس اور سرمایہ کاری کا مرکز بنائے گی۔
حیدرآباد میں 24 گھنٹے کاروبار کو فروغ دیا جائے گا۔ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ رچہ کونڈہ کو ہائی ٹیک سٹی کی طرز پر ترقی دی جائے گی۔
نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ ریونت ریڈی آج تلنگانہ یونین آف ورکنگ جنرنلسٹس کے تحت پریس کلب بشیر باغ میں منعقدہ ”میٹ دی پریس“ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی انصاف کے نظر یہ کے تحت تمام مذاہب کا احترام اور تمام طبقات کی ترقی اور خوشحالی کانگریس پارٹی کا نصب العین ہے۔
چنانچہ ہم اسمبلی انتخابات میں ریاست کی ہمہ جہت ترقی اور خوشحالی کے ایجنڈہ کے ساتھ مقابلہ کے لئے میدان میں اتررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام آزادی، سماجی انصاف اور ایکساں ترقی چاہتے ہیں لیکن بی آر ایس کے 10سالہ دور حکمرانی میں جمہوریت کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
کوئی بھی طبقہ، سماج یا اپوزیشن جماعتیں یہاں تک کہ صحافی ناانصافی اور اپنے حق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں تو طاقت کے ذریعہ ان کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ کسی بھی عوامی نمائندوں سے یا عام آدمی کی رسائی چیف منسٹر تک ممکن نہیں ہے۔
سابق میں جتنے بھی وزرائے اعلیٰ رہے ہیں وہ روزانہ صبح عوام کے مسائل اور ان کی درخواستوں کی سماعت کرتے تھے اور انہیں حل کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دیتے تھے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے 10سالہ دور حکومت میں عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا۔
کسانوں کے قرض، گھر گھر ایک نوکری، ہر سال ایک لاکھ تقررات، بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ الاونس، دلتوں کو 3ایکر زمین، مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات، کے جی تا پی جی مفت تعلیم جیسے کئی وعدے شامل ہیں جنہیں یکسر نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے پانی، فنڈ اور ملازمتوں کی تقسیم میں ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے تلنگانہ تحریک شروع کی تھی۔ چنانچہ سونیا گاندھی عوام کے دیرینہ مطالبہ اور نوجوانوں کی قربانیوں سے متاثر ہو کر علیحدہ تلنگانہ دیا۔
جبکہ سونیا گاندھی نے کانگریس کی شکست کی پرواہ نہیں کی لیکن اپنے وعدے پر قائم رہتے ہوئے تلنگانہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک سو کے سی آر بھی ہوتے تو تلنگانہ حاصل نہیں کرسکتے تھے لیکن افسوس کے سی آر نے اپنی خاندانی اور آمرانہ حکمرانی سے تلنگانہ کے شہیدوں اور عوام کی امنگوں اور خوابوں کو چکنا چور کردیا۔ ریاست میں شاہی راج چل رہا ہے۔
ریاستی سکریٹریٹ میں اپوزیشن قائدین اور صحافیوں کا داخلہ نہیں ہے۔ کے سی آر ڈکٹیٹر کے بھیس میں مجرم سیاستدان بن چکے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ حکومت خودکشی کرچکی طالبات کی کردار کشی کرتے ہوئے ان پر الزامات عائد کررہی ہے۔
عوام کو دھوکہ دینے والے کے سی آر جیسے لوگوں کے لئے ریاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ کرناٹک میں کانگریس کو شکست دینے کیلئے کے سی آر نے ایم آئی ایم کے ساتھ مہم چلائی تھی۔ وہ اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کیلئے پڑوسی ریاستوں کے مسائل کو موضوع بحث بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس بی آر ایس کے 10سالہ دور حکومت پر مباحث کیلئے تیار ہے۔ بحث ہوئی تو دودھ کا دودھ۔ پانی کا پانی نکل آئے گا۔ اقلیتوں سے متعلق سوال پر ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے کبھی بھی اقلیت اور اکثریت میں کوئی فرق نہیں سمجھا۔
کانگریس نے مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں 4فیصدتحفظات فراہم کئے۔56 انجینئرنگ کالجس کی منظوری دی۔ اسکالرشپ اور فیس ریمبرسمنٹ جاری کیا گیا، لیکن کے سی آر نے 45انجینئرنگ کالجس کو بند کردیا۔ کانگریس نے تمام بڑے عہدوں بشمول صدر جمہوریہ کے عہدے پر مسلمانوں کو فائز کیا۔
بی آر ایس اور اس کی حلیف جماعتیں بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کانگریس کے 2004 سے2014 تک کے دور حکومت میں کوئی فساد نہیں ہوا۔ جبکہ بی آر ایس کے دور میں مسلم نوجوانوں کا انکاونٹر کیا گیا اور10سال کے دوران کئی فسادات رونما ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پرانا شہر کی ترقی کے اقدامات کئے جائیں گے اور نوجوانوں کو مائنا ریٹی کارپویشن سے مالی امداد کے ذریعہ خودروزگار فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام پر پورا بھروسہ ہے۔ اس مرتبہ صدفیصد کے سی آر خاندان کی آمرانہ حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
پی ٹی آئی کے مطابق اے ریونت ریڈی نے جمعہ کے روز کہا کہ نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر سی پی آئی اور سی پی آئی ایم سے بات چیت جاری ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ کمیونسٹ جماعتیں، کانگریس کی طبعی دوست ہیں پارٹی کی مرکزی قیادت اور پردیش کانگریس، کمیونسٹ جماعتوں سے ربط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ تاخیر کی وجہ سے ایک دوسرے میں غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ نشستوں کی تقیسم کے مسئلہ پر بات چیت کا عمل ختم ہوچکا ہے، صدر ٹی پی سی سی نے الزام عائد کیا کہ کے چندر شیکھر راؤ، کریمنل سیاست داں ہیں۔