امریکی مسلمان، جو بائیڈن کے مخالف ہوگئے

[]

واشنگٹن: امریکہ کی طرف سے، اسرائیل کی غیر مشروط حمایت اور غزّہ میں قتل عام کے مقابل خاموشی ملک کی مسلمان آبادی کے ردعمل کا سبب بن رہی ہے۔

ملک کے مسلمانوں اور ڈیموکریٹ پارٹی کے بعض اراکین نے صدر جو بائیڈن سے غزّہ میں فائر بندی کے لئے قدم اٹھانے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں 2024 کے صدارتی انتخابات میں انہیں لاکھوں مسلمان ووٹروں کے ووٹ سے محروم ہونا پڑے گا۔نیشنل مسلم ڈیموکریٹ کونسل کی طرف سے بائڈن کو دی گئی مہلت مشرقی امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق منگل شام 5 بجے ختم ہو گئی ہے۔

مسلمان لیڈروں نے “2023 فائر بندی الٹی میٹم” کے عنوان سے جاری کردہ کھْلے مراسلے میں کہا ہے کہ ہم، امریکہ کے مسلمان ووٹروں کو آگاہ کریں گے کہ کسی بھی ایسے امیدوار کو ووٹ نہ دیئے جائیں جو فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کا حامی ہو۔بائڈن کو مخاطب کر کے لکھے گئے اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ “آپ کی انتظامیہ کا اسرائیل کے ساتھ، مالی و عسکری امداد پر مبنی، غیر مشروط تعاون شہری جانی نقصان کا سبب بن رہا اور تشدد کے دوام میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اس چیز نے ووٹروں کے آپ پر اعتماد کو شدید دہچکہ لگایا ہے“۔مسلمان لیڈروں نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کر کے فوری فائر بندی کو یقینی بنایا جائے۔صدر بائیڈن کے خلاف ایک اور ردعمل مینے سوٹا میں منعقدہ اجلاس کے دوران ظاہر کیا گیا ہے۔

بند کمرے کے اجلاس میں ایک عورت نے کھڑے ہو کر کہا ہے کہ ”جناب صدر صاحب، بحیثیت ایک ربی کے میں آپ سے فوری طور پر فائر بندی کی اپیل کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں“۔سکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر عورت کو ہال سے نکال دیا۔ امن پسند یہودی گروپوں نے سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیانات میں کہا ہے کہ مذکورہ عورت ربی جیسیکا روزنبرگ ہے۔اجلاس کی عمارت کے قریب بھی ایک ہزار سے زائد افراد نے فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے فلسطین کے پرچم اور “بچوں پر بم برسانا بند کرو”، “آزاد فلسطین” اور “فوراً فائر بندی ” کی تحریروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔دوسری طرف برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں وزارت اعظمیٰ کی عمارت کے سامنے جمع مظاہرین نے برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک سے ملاقات کے لئے عمارت میں موجود امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کے خلاف احتجاج کیا اور “غزّہ میں فوری فائر بندی کی” اپیل کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *