[]
رفح(غزہ پٹی): اسرائیلی زمینی فوج نے جمعرات کے روز غزہ کی طرف پیش رفت کی جبکہ امریکہ اور عرب ممالک نے حماس کے زیراقتدار علاقہ کا محاصرہ ختم کرنے اپنی سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں اور لڑائی میں مختصر توقف کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شہریوں کی مدد کی جاسکے۔
صدر امریکہ جو بائیڈن نے ایک دن پہلے انسانی بنیادوں پر وقفہ دینے کی تجویز پیش کی تھی کیونکہ امریکہ‘ مصر‘ اسرائیل اور قطر کی ثالثی کی وجہ سے پہلی مرتبہ بیرونی پاسپورٹ رکھنے والے اور زخمی سینکڑوں فلسطینی غزہ چھوڑسکے تھے۔
جمعرات کے روز مزید کئی افراد نے یہ علاقہ چھوڑدیا۔ عرب ممالک نے جن میں امریکہ کے اتحادی اور اسرائیل سے پرامن تعلقات رکھنے والے ممالک نے جنگ پر اپنی بڑھتی بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ اُردن نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس طلب کرلیا ہے اور اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ جنگ رکنے تک اپنے سفیر کو بھی واپس نہ بھیجے۔ 3 ہفتوں کی شدید بمباری کے بعد ہفتہ کے اختتام پر اسرائیلی فوج کی کثیر تعداد آج غزہ میں داخل ہوگئی۔
وائٹ ہاؤز کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ لڑائی میں وقفہ دینے سے مزید امداد روانہ کی جاسکے گی اور یرغمالیوں کی رہائی کی راہ ہموار ہوسکے گی۔ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کا جمعہ کے روز اس علاقہ کا دوبارہ دورہ متوقع ہے۔ کئی ہفتوں سے جاری بات چیت کے بعد چہارشنبہ کے روز فلسطینی عوام رفح کراسنگ سے مصر میں داخل ہوئے۔
حماس کی جانب سے رہا کئے جانے والے 4 یرغمالیوں کے سوائے پہلی مرتبہ غزہ کے عوام اس علاقہ سے نکل سکے۔ اسرائیل نے غذا اور دوائیں لے جانے والے 260 ٹرکس کو کراسنگ سے گزرنے کی اجازت دی ہے تاہم امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اتنی امداد کافی نہیں۔ چہارشنبہ کے روز بیرونی پاسپورٹ رکھنے والے کم ازکم 335 فلسطینیوں نے غزہ چھوڑدیا۔
76 فلسطینی مریضوں کا ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ تخلیہ کرایا گیا۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ 400 امریکیوں کا ان کے خاندانوں کے ساتھ تخلیہ کرانے کی کوشش کررہا ہے۔ مصر کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرے گا۔ اسے ڈر ہے کہ اسرائیل جنگ ختم ہونے کے بعد انہیں غزہ واپس ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔